ایک نوجوان نے تصویر بنائی اور جا کر شہر کے چوک میں ٹانک دی نیچے لکھ دیا
" جہاں کہیں نقص ہو نشان لگا دیں"
شام کے وقت وہ خوش خوش واپس آیا اس کو یقین تھا کہ لوگوں نے تصویر کو پسند
کیا ہو گا۔ لیکن یہ دیکھ کر بہت اداس ہوا کہ تصویر پر نشان ہی نشان لگے
ہوۓ تھے۔ لڑکا پریشان حال گھر پہنچا، باپ نے وجہ پوچھی تو سارا قصہ سنا
ڈالا۔ باپ نے کہا کہ ویسی ہی ایک تصویر بناؤ، اور اس پہ لکھو
" جہاں کہیں نقص ہو درست کر دیں"
لڑکے نے تصویر بنائی اور یہ لکھ کر شہر کے چوک میں آویزاں کر آیا۔
شام کو جب واپس گیا تو یہ دیکھ کر خوش ہوا کہ آج اس پر نشان نہیں تھے ۔
ہم دوسروں میں وہی نقص دیکھتے ہیں جو ہم میں موجود ہوتے ہیں ہم نقص تو نکال لیتے ہیں لیکن اصلاح نہیں کرتے۔
چونکہ نقص نکالنا آسان ہوتا ہے لیکن
اصلاح کرنا بہت مشکل۔
غیر اخلاقی گفتگو سے کسی کی تذلیل نہیں ہوتی بلکہ ہم اپنی ہی شخصیت کا اظہار کر دیتے ہیں۔
ایک نوجوان نے تصویر بنائی اور جا کر شہر کے چوک میں ٹانک دی نیچے لکھ دیا
" جہاں کہیں نقص ہو نشان لگا دیں"
شام کے وقت وہ خوش خوش واپس آیا اس کو یقین تھا کہ لوگوں نے تصویر کو پسند کیا ہو گا۔ لیکن یہ دیکھ کر بہت اداس ہوا کہ تصویر پر نشان ہی نشان لگے ہوۓ تھے۔ لڑکا پریشان حال گھر پہنچا، باپ نے وجہ پوچھی تو سارا قصہ سنا ڈالا۔ باپ نے کہا کہ ویسی ہی ایک تصویر بناؤ، اور اس پہ لکھو
" جہاں کہیں نقص ہو درست کر دیں"
لڑکے نے تصویر بنائی اور یہ لکھ کر شہر کے چوک میں آویزاں کر آیا۔
شام کو جب واپس گیا تو یہ دیکھ کر خوش ہوا کہ آج اس پر نشان نہیں تھے ۔
ہم دوسروں میں وہی نقص دیکھتے ہیں جو ہم میں موجود ہوتے ہیں ہم نقص تو نکال لیتے ہیں لیکن اصلاح نہیں کرتے۔
چونکہ نقص نکالنا آسان ہوتا ہے لیکن اصلاح کرنا بہت مشکل۔
غیر اخلاقی گفتگو سے کسی کی تذلیل نہیں ہوتی بلکہ ہم اپنی ہی شخصیت کا اظہار کر دیتے ہیں۔
" جہاں کہیں نقص ہو نشان لگا دیں"
شام کے وقت وہ خوش خوش واپس آیا اس کو یقین تھا کہ لوگوں نے تصویر کو پسند کیا ہو گا۔ لیکن یہ دیکھ کر بہت اداس ہوا کہ تصویر پر نشان ہی نشان لگے ہوۓ تھے۔ لڑکا پریشان حال گھر پہنچا، باپ نے وجہ پوچھی تو سارا قصہ سنا ڈالا۔ باپ نے کہا کہ ویسی ہی ایک تصویر بناؤ، اور اس پہ لکھو
" جہاں کہیں نقص ہو درست کر دیں"
لڑکے نے تصویر بنائی اور یہ لکھ کر شہر کے چوک میں آویزاں کر آیا۔
شام کو جب واپس گیا تو یہ دیکھ کر خوش ہوا کہ آج اس پر نشان نہیں تھے ۔
ہم دوسروں میں وہی نقص دیکھتے ہیں جو ہم میں موجود ہوتے ہیں ہم نقص تو نکال لیتے ہیں لیکن اصلاح نہیں کرتے۔
چونکہ نقص نکالنا آسان ہوتا ہے لیکن اصلاح کرنا بہت مشکل۔
غیر اخلاقی گفتگو سے کسی کی تذلیل نہیں ہوتی بلکہ ہم اپنی ہی شخصیت کا اظہار کر دیتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment