Saturday, June 15, 2013
قائداعظم ریذیڈنسی تباہ نہیں ہوئی، بس تھپڑپڑاہے ۔ ۔ ۔ بہت دردہورہاہے۔۔!
تم 200بندے ماردیتے، اتنادکھ نہیں ہوتا، تم نے ہمیں ہماری نظروں میں گرادیا، ہم کچھ نہیں کرسکتے ۔ ۔ بے بس لوگوں کا لشکر
تمہاری نفرت بجا ۔ ۔ یہ امانت سمجھ کر رکھ لی ہے ہم نے۔ ۔ تم قوم پرست ہو
توہم بھی قوم پرست ہیں ۔ ۔ اور پاکستانی قوم پرست تمہاری اس نفرت کی امانت
کو سود سمیت لوٹائیں گے ۔۔ یہ وعدہ ہے ۔۔ پکا وعدہ۔۔!
اج ھمارے قائد کا گھر جل گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!
میرے دل مین اک بارود سا بھر گیاھے ، کہ کس ناپاک قدموں نے اس سر زمین کی حرمت کو پامال کرنے کی قسم کھائ ھے ،
ھم چپ ھیں ، ھم یہ ظلم دیکھ رھے ھیں ، احتجاج کرنا چاہتے ھین ، مگر لگتا ھے ھماری آواز کو دبا دیا گیا ھو ، کیونکہ جب منصفوں کی سماعتیں بوجھل ھو جاہیئں تو لب چپ ھی ھو جاتے ھیں ۔۔
ھمارے ھاتھوں مین مفادات کی زنجیریں ڈال دی جاتی ھیں ، ھماری انکھوں پر بے ٖضمیری کی پٹی باندھ دی جاتی ھے ، جو کہ ھماری غیرت کو ورکے رکھتی ھے ،
مگر ھم انے والی نسلوں کے چور بن رھے ھیں ، ان کے سوالوں کے جواب نہی دے پایئں گے ، کہ کیوں اج ھمارے ارض پاک کی عزت اور ابرو کو پامال کر رھا ھے ،،
اس کا جواب کون دے گا کہ ھم خود ھی اس دھرتی کو جہنم رسید کر رھے ھیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مین شرمندہ ھوں ۔۔ بہت شرمندہ ھوں ۔ اپنی ساری انے والی نسلوں سے ، اپنے قائدوں سے ، ھم نے ان کی پوشاکیں تک تار تار کر دی ھیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شرمندہ ھیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میرے دل مین اک بارود سا بھر گیاھے ، کہ کس ناپاک قدموں نے اس سر زمین کی حرمت کو پامال کرنے کی قسم کھائ ھے ،
ھم چپ ھیں ، ھم یہ ظلم دیکھ رھے ھیں ، احتجاج کرنا چاہتے ھین ، مگر لگتا ھے ھماری آواز کو دبا دیا گیا ھو ، کیونکہ جب منصفوں کی سماعتیں بوجھل ھو جاہیئں تو لب چپ ھی ھو جاتے ھیں ۔۔
ھمارے ھاتھوں مین مفادات کی زنجیریں ڈال دی جاتی ھیں ، ھماری انکھوں پر بے ٖضمیری کی پٹی باندھ دی جاتی ھے ، جو کہ ھماری غیرت کو ورکے رکھتی ھے ،
مگر ھم انے والی نسلوں کے چور بن رھے ھیں ، ان کے سوالوں کے جواب نہی دے پایئں گے ، کہ کیوں اج ھمارے ارض پاک کی عزت اور ابرو کو پامال کر رھا ھے ،،
اس کا جواب کون دے گا کہ ھم خود ھی اس دھرتی کو جہنم رسید کر رھے ھیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مین شرمندہ ھوں ۔۔ بہت شرمندہ ھوں ۔ اپنی ساری انے والی نسلوں سے ، اپنے قائدوں سے ، ھم نے ان کی پوشاکیں تک تار تار کر دی ھیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شرمندہ ھیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
’ایک کرکٹر کی شدت پسندی‘
بھارت کے حالیہ دورے میں ریکارڈ ساز کارکردگی دکھانے والا جنوبی افریقی
کرکٹر ہاشم آملہ بہت سی باتوں میں اپنے ساتھیوں سے مختلف ہے۔ مثلًا وہ پہلا
انڈین ہے جو جنوبی افریقہ سے کھیلا۔
پھر کرکٹ میں سب سے ممتاز داڑھی بھی اسی کے پاس ہے۔ مگر جو بات ان سب باتوں پر سبقت لے جاتی ہے وہ اس کی کرکٹ کٹ ہے۔
جنوبی افریقی ٹیم کو کاسل لاگر کا تعاون حاصل ہے جو کہ ایک شراب بنانے
والی کمپنی ہے۔ تمام کھلاڑیوں کی کٹ پر کاسل لاگر کا نشان موجود ہوتا ہے،
سوائے ہاشم آملہ کے۔ وہ فخر سے بتاتا ہے کہ اس کی کمائی میں اس کمپنی کی
جانب سے ایک پائی بھی شامل نہیں۔ یہاں تک کہ وہ ان ٹیسٹ میچوں کی بونس فیس
بھی نہیں لیتا جو کاسل لاگر کے تعاون سے کھیلے جاتے ہیں۔
سب سے
حیرت انگیز بات یہ ہے کہ جنوبی افریقی بورڈ نے اس کے اس فیصلے کا پورا لحاظ
کیا ہے اور کبھی اس پر کوئی پھبتی نہیں کسی۔ سب اس شراب نہ پینے والے
مولوی کو حیرت سے دیکھتے ہیں جس کی زندگی میں دین کا عمل دخل بڑھتا جا رہا
ہے اور ساتھ ہی میں کارکردگی میں نکھار بھی آرہا ہے۔ وہ بڑے تحمل سے بتاتا
ہے کہ وہ کوئی فرشتہ نہیں مگر وہ شراب نہیں پیتا اور پانچ وقت کی نماز
باقاعدگی سے ادا کرتا ہے۔
جنوبی افریقہ جیسی سیاہ تاریخ رکھنے
والے ملک میں ایک مسلمان کی عزت اس کے دین کی وجہ سے ہونا آج کے دور میں
کسی معجزے سے کم نہیں۔ لیکن یہی ہاشم آملہ اگر پاکستان کی کرکٹ ٹیم میں
شامل ہوتا تو ہر ناکامی کا ذمہ اس کے دین پر تھوپ دیا جاتا۔ ہماری ذہنیت
کیا ہے؟ اس کے سمجھنے کے لئے اتنا ہی کافی ہے۔
’ایک کرکٹر کی شدت پسندی‘
بھارت کے حالیہ دورے میں ریکارڈ ساز کارکردگی دکھانے والا جنوبی افریقی کرکٹر ہاشم آملہ بہت سی باتوں میں اپنے ساتھیوں سے مختلف ہے۔ مثلًا وہ پہلا انڈین ہے جو جنوبی افریقہ سے کھیلا۔
پھر کرکٹ میں سب سے ممتاز داڑھی بھی اسی کے پاس ہے۔ مگر جو بات ان سب باتوں پر سبقت لے جاتی ہے وہ اس کی کرکٹ کٹ ہے۔
جنوبی افریقی ٹیم کو کاسل لاگر کا تعاون حاصل ہے جو کہ ایک شراب بنانے والی کمپنی ہے۔ تمام کھلاڑیوں کی کٹ پر کاسل لاگر کا نشان موجود ہوتا ہے، سوائے ہاشم آملہ کے۔ وہ فخر سے بتاتا ہے کہ اس کی کمائی میں اس کمپنی کی جانب سے ایک پائی بھی شامل نہیں۔ یہاں تک کہ وہ ان ٹیسٹ میچوں کی بونس فیس بھی نہیں لیتا جو کاسل لاگر کے تعاون سے کھیلے جاتے ہیں۔
سب سے حیرت انگیز بات یہ ہے کہ جنوبی افریقی بورڈ نے اس کے اس فیصلے کا پورا لحاظ کیا ہے اور کبھی اس پر کوئی پھبتی نہیں کسی۔ سب اس شراب نہ پینے والے مولوی کو حیرت سے دیکھتے ہیں جس کی زندگی میں دین کا عمل دخل بڑھتا جا رہا ہے اور ساتھ ہی میں کارکردگی میں نکھار بھی آرہا ہے۔ وہ بڑے تحمل سے بتاتا ہے کہ وہ کوئی فرشتہ نہیں مگر وہ شراب نہیں پیتا اور پانچ وقت کی نماز باقاعدگی سے ادا کرتا ہے۔
جنوبی افریقہ جیسی سیاہ تاریخ رکھنے والے ملک میں ایک مسلمان کی عزت اس کے دین کی وجہ سے ہونا آج کے دور میں کسی معجزے سے کم نہیں۔ لیکن یہی ہاشم آملہ اگر پاکستان کی کرکٹ ٹیم میں شامل ہوتا تو ہر ناکامی کا ذمہ اس کے دین پر تھوپ دیا جاتا۔ ہماری ذہنیت کیا ہے؟ اس کے سمجھنے کے لئے اتنا ہی کافی ہے۔
بھارت کے حالیہ دورے میں ریکارڈ ساز کارکردگی دکھانے والا جنوبی افریقی کرکٹر ہاشم آملہ بہت سی باتوں میں اپنے ساتھیوں سے مختلف ہے۔ مثلًا وہ پہلا انڈین ہے جو جنوبی افریقہ سے کھیلا۔
پھر کرکٹ میں سب سے ممتاز داڑھی بھی اسی کے پاس ہے۔ مگر جو بات ان سب باتوں پر سبقت لے جاتی ہے وہ اس کی کرکٹ کٹ ہے۔
جنوبی افریقی ٹیم کو کاسل لاگر کا تعاون حاصل ہے جو کہ ایک شراب بنانے والی کمپنی ہے۔ تمام کھلاڑیوں کی کٹ پر کاسل لاگر کا نشان موجود ہوتا ہے، سوائے ہاشم آملہ کے۔ وہ فخر سے بتاتا ہے کہ اس کی کمائی میں اس کمپنی کی جانب سے ایک پائی بھی شامل نہیں۔ یہاں تک کہ وہ ان ٹیسٹ میچوں کی بونس فیس بھی نہیں لیتا جو کاسل لاگر کے تعاون سے کھیلے جاتے ہیں۔
سب سے حیرت انگیز بات یہ ہے کہ جنوبی افریقی بورڈ نے اس کے اس فیصلے کا پورا لحاظ کیا ہے اور کبھی اس پر کوئی پھبتی نہیں کسی۔ سب اس شراب نہ پینے والے مولوی کو حیرت سے دیکھتے ہیں جس کی زندگی میں دین کا عمل دخل بڑھتا جا رہا ہے اور ساتھ ہی میں کارکردگی میں نکھار بھی آرہا ہے۔ وہ بڑے تحمل سے بتاتا ہے کہ وہ کوئی فرشتہ نہیں مگر وہ شراب نہیں پیتا اور پانچ وقت کی نماز باقاعدگی سے ادا کرتا ہے۔
جنوبی افریقہ جیسی سیاہ تاریخ رکھنے والے ملک میں ایک مسلمان کی عزت اس کے دین کی وجہ سے ہونا آج کے دور میں کسی معجزے سے کم نہیں۔ لیکن یہی ہاشم آملہ اگر پاکستان کی کرکٹ ٹیم میں شامل ہوتا تو ہر ناکامی کا ذمہ اس کے دین پر تھوپ دیا جاتا۔ ہماری ذہنیت کیا ہے؟ اس کے سمجھنے کے لئے اتنا ہی کافی ہے۔
" فکر کے درخت کو صبر کا پانی دیتے رہنا چاہیے تا کہ آنے والی نسلیں
خوشحال زندگی بسر کریں.
زندگی گزارنے کا صحیح لطف اسی میں ہے کہ آپ کا دل محبت اور دماغ
عقل سے بھرا ہو.
بلندی سے کھڑے ہو کر نیچے حقارت سے مت دیکھیں بلکہ یہ سوچیں
کہ کبھی آپ بھی نیچے کھڑے تھے.
کسی پر کیچڑ مت اُچھالو اس سے دوسروں کے کپڑے خراب ہوں یا نہ
ہوں مگر تمھارے ہاتھ ضرور خراب ہو جائیں گے.
جو چھوٹے ہاتھ سے دیتا ہے وہ لمبے ہاتھ سے پاتا ہے.
مانگو گے تو تمھیں دیا جائے گا، ڈھونڈو گے تو پاؤ گے.
علم ایسا بادل ہے جس سے رحمت ہی رحمت برستی ہے.
مشاہدے سے آپ بہت کچھ جان سکتے ہیں مگر سیکھتے تجربے سے
ہی ہیں.
سکھ خوشی کا نام نہیں، غم اور خوشی دونوں سے بے نیاز ہونے کا
نام ہے.
کہنے والا یقین سے محروم ہو تو سننے والا تاثیر سے محروم رہتا ہے.
موت کو یاد رکھنا نفس کی تمام بیماریوں کی دوا ہے.
علم کی طلب میں شرم مناسب نہیں، جہالت شرم سے بد تر ہے ۔ "
" فکر کے درخت کو صبر کا پانی دیتے رہنا چاہیے تا کہ آنے والی نسلیں
خوشحال زندگی بسر کریں.
زندگی گزارنے کا صحیح لطف اسی میں ہے کہ آپ کا دل محبت اور دماغ
عقل سے بھرا ہو.
بلندی سے کھڑے ہو کر نیچے حقارت سے مت دیکھیں بلکہ یہ سوچیں
کہ کبھی آپ بھی نیچے کھڑے تھے.
کسی پر کیچڑ مت اُچھالو اس سے دوسروں کے کپڑے خراب ہوں یا نہ
ہوں مگر تمھارے ہاتھ ضرور خراب ہو جائیں گے.
جو چھوٹے ہاتھ سے دیتا ہے وہ لمبے ہاتھ سے پاتا ہے.
مانگو گے تو تمھیں دیا جائے گا، ڈھونڈو گے تو پاؤ گے.
علم ایسا بادل ہے جس سے رحمت ہی رحمت برستی ہے.
مشاہدے سے آپ بہت کچھ جان سکتے ہیں مگر سیکھتے تجربے سے
ہی ہیں.
سکھ خوشی کا نام نہیں، غم اور خوشی دونوں سے بے نیاز ہونے کا
نام ہے.
کہنے والا یقین سے محروم ہو تو سننے والا تاثیر سے محروم رہتا ہے.
موت کو یاد رکھنا نفس کی تمام بیماریوں کی دوا ہے.
علم کی طلب میں شرم مناسب نہیں، جہالت شرم سے بد تر ہے ۔ "
خوشحال زندگی بسر کریں.
زندگی گزارنے کا صحیح لطف اسی میں ہے کہ آپ کا دل محبت اور دماغ
عقل سے بھرا ہو.
بلندی سے کھڑے ہو کر نیچے حقارت سے مت دیکھیں بلکہ یہ سوچیں
کہ کبھی آپ بھی نیچے کھڑے تھے.
کسی پر کیچڑ مت اُچھالو اس سے دوسروں کے کپڑے خراب ہوں یا نہ
ہوں مگر تمھارے ہاتھ ضرور خراب ہو جائیں گے.
جو چھوٹے ہاتھ سے دیتا ہے وہ لمبے ہاتھ سے پاتا ہے.
مانگو گے تو تمھیں دیا جائے گا، ڈھونڈو گے تو پاؤ گے.
علم ایسا بادل ہے جس سے رحمت ہی رحمت برستی ہے.
مشاہدے سے آپ بہت کچھ جان سکتے ہیں مگر سیکھتے تجربے سے
ہی ہیں.
سکھ خوشی کا نام نہیں، غم اور خوشی دونوں سے بے نیاز ہونے کا
نام ہے.
کہنے والا یقین سے محروم ہو تو سننے والا تاثیر سے محروم رہتا ہے.
موت کو یاد رکھنا نفس کی تمام بیماریوں کی دوا ہے.
علم کی طلب میں شرم مناسب نہیں، جہالت شرم سے بد تر ہے ۔ "
Thursday, June 13, 2013
"میرے
گھر والد صاحب بھی بیمار ہیں اور میری بیوی بھی۔ میں اس انتظار میں تھا کہ
نئے بجٹ میں شاید میری تنخواہ بڑھ جائے اور میں ان کے علاج کے لیے پیسے
اکٹھے کر لوں۔"
یہ کہہ کر وہ غریب تو چل دیا لیکن مجھے گہری سوچ میں گم کر گیا۔ یا اللہ ہم پہ رحم فرما۔
سودی نظام میں ڈوبے ہوئے ملک کا وزیرِ خزانہ سود سے بھرے بجٹ کو سناتے
ہوئے ہر جملے کے ساتھ انشاءاللہ تو کہتا ہے، لیکن اسے شاید یہ نہیں پتہ:
”اے ایمان والو ! اﷲ سے ڈرو اور جو سود لوگوں کے پاس باقی رہ گیا ہے اگر
ایمان والے ہو تو اسے چھوڑ دو ، اگر تم نے ایسا نہیں کیا تو اﷲ اور اس کے
رسول کی طرف سے جنگ کے لیے خبر دار ہوجاؤ “
( البقرہ :275)
کیا ہم اتنے طاقتور ہیں کہ اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جنگ کر لیں؟
یا اللہ ہمارے حال پر رحم فرما۔ آمین۔
"میرے
گھر والد صاحب بھی بیمار ہیں اور میری بیوی بھی۔ میں اس انتظار میں تھا کہ
نئے بجٹ میں شاید میری تنخواہ بڑھ جائے اور میں ان کے علاج کے لیے پیسے
اکٹھے کر لوں۔"
یہ کہہ کر وہ غریب تو چل دیا لیکن مجھے گہری سوچ میں گم کر گیا۔ یا اللہ ہم پہ رحم فرما۔
سودی نظام میں ڈوبے ہوئے ملک کا وزیرِ خزانہ سود سے بھرے بجٹ کو سناتے ہوئے ہر جملے کے ساتھ انشاءاللہ تو کہتا ہے، لیکن اسے شاید یہ نہیں پتہ:
”اے ایمان والو ! اﷲ سے ڈرو اور جو سود لوگوں کے پاس باقی رہ گیا ہے اگر ایمان والے ہو تو اسے چھوڑ دو ، اگر تم نے ایسا نہیں کیا تو اﷲ اور اس کے رسول کی طرف سے جنگ کے لیے خبر دار ہوجاؤ “
( البقرہ :275)
کیا ہم اتنے طاقتور ہیں کہ اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جنگ کر لیں؟
یا اللہ ہمارے حال پر رحم فرما۔ آمین۔
یہ کہہ کر وہ غریب تو چل دیا لیکن مجھے گہری سوچ میں گم کر گیا۔ یا اللہ ہم پہ رحم فرما۔
سودی نظام میں ڈوبے ہوئے ملک کا وزیرِ خزانہ سود سے بھرے بجٹ کو سناتے ہوئے ہر جملے کے ساتھ انشاءاللہ تو کہتا ہے، لیکن اسے شاید یہ نہیں پتہ:
”اے ایمان والو ! اﷲ سے ڈرو اور جو سود لوگوں کے پاس باقی رہ گیا ہے اگر ایمان والے ہو تو اسے چھوڑ دو ، اگر تم نے ایسا نہیں کیا تو اﷲ اور اس کے رسول کی طرف سے جنگ کے لیے خبر دار ہوجاؤ “
( البقرہ :275)
کیا ہم اتنے طاقتور ہیں کہ اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جنگ کر لیں؟
یا اللہ ہمارے حال پر رحم فرما۔ آمین۔
ایک
دفعہ کا ذکر ہے کہ روم کے بادشاہ ہرقل نے عرب اور شام کی سر حد پر بسنے
والے غیر مسلم قبیلوں کو مدد دے کر تیار کیا کہ وہ مسلمانوں پر حملہ کریں۔
جب یہ خبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپؐ نے انتظار کرنے کی
بجائے خود حملہ کرنے کا فیصلہ کیا اور اس کی تیاری شروع کر دی۔
ان دنوں
حکومت کی کوئی باقاعدہ آمدنی تو ہو تی نہیں تھی جب ضرورت پڑتی رسول اللہﷺ
مسلمانوں کو خدا کی راہ میں چندہ کے لیے کہتے۔ اس دفعہ بھی رسول اللہؐ نے
مسلمانوں کو چندہ دینے کے لیے کہا۔ ہر ایک نے اپنی اپنی طاقت کے مطابق
زیادہ سے زیادہ چندہ دیا۔ کسی نے ایک ہزار درہم دیا تو کسی نے چارہزار۔ کسی
نے اپنا آدھا مال خدا کی راہ میں دے دیا۔
ایک صحابی ایسے بھی تھے
جنہوں نے گھر میں جو کچھ تھا اکٹھا کیا اور حضور کے قدموں میں لا ڈالا۔ مال
اتنا تھا کہ رسول اللہؐ نے آپ سے پوچھا: کچھ بیوی بچوں کے لیے بھی چھوڑا
ہے؟ وہ صحابی کہنے لگے: اپنی بیوی اوربچوں کے لیے خدا اور اس کا رسول چھوڑ
آیا ہوں۔
جانتے ہو یہ صحابی کون ہیں؟
رسول اللہ ﷺ کے اس عاشق کا نام ابو بکر صدیق تھا، رسول اللہ ﷺ پر سب سے پہلے ایمان لانے والے اور رسول اللہ ﷺ کے پہلے خلیفہ۔
ان دنوں حکومت کی کوئی باقاعدہ آمدنی تو ہو تی نہیں تھی جب ضرورت پڑتی رسول اللہﷺ مسلمانوں کو خدا کی راہ میں چندہ کے لیے کہتے۔ اس دفعہ بھی رسول اللہؐ نے مسلمانوں کو چندہ دینے کے لیے کہا۔ ہر ایک نے اپنی اپنی طاقت کے مطابق زیادہ سے زیادہ چندہ دیا۔ کسی نے ایک ہزار درہم دیا تو کسی نے چارہزار۔ کسی نے اپنا آدھا مال خدا کی راہ میں دے دیا۔
ایک صحابی ایسے بھی تھے جنہوں نے گھر میں جو کچھ تھا اکٹھا کیا اور حضور کے قدموں میں لا ڈالا۔ مال اتنا تھا کہ رسول اللہؐ نے آپ سے پوچھا: کچھ بیوی بچوں کے لیے بھی چھوڑا ہے؟ وہ صحابی کہنے لگے: اپنی بیوی اوربچوں کے لیے خدا اور اس کا رسول چھوڑ آیا ہوں۔
جانتے ہو یہ صحابی کون ہیں؟
رسول اللہ ﷺ کے اس عاشق کا نام ابو بکر صدیق تھا، رسول اللہ ﷺ پر سب سے پہلے ایمان لانے والے اور رسول اللہ ﷺ کے پہلے خلیفہ۔
Wednesday, June 12, 2013
سقراط کو زہر کا پیالہ کس نے دیا...؟؟
گیلیلو جیسے سائنس دان کو فاتر العقل قرار دے کر کس نے مارا...؟؟
وہ کون سامعاشرہ تھا جہاں ارشمیدس کو توپ کے دہانے پر رکھ کر اس کے پرخچے اڑا دیئے گئے...؟؟
لاتمیر‘ سروئش اور برونو جیسے سائنس دانوں کو کس ”اجڈ“ ”گنوار“ اور ”جاہل“ قوم نے آگ کے الاوٴ میں پھینکا...؟؟
اگر یہ سب کارنامے یورپ کے ہیں اور ان میں سے کوئی فرد جرم مسلمانوں کے
خلاف نہیں تو آپ مقدمہ چلائے بغیر مسلمانوں کو سائنس دشمن کیوں قرار
دیناچاہتے ہیں....؟؟
۔۔۔۔........... یہ سوال ان سیکولر لوگوں سے جو 'اسلام دشمنی' میں زبردستی مسلمانوں کو سائنس کا دشمن قرار دینے پر تلے بیٹھے ہیں
” مانگو کیا مانگتے ہو؟" درویش نے اپنا کشکول آگے کردیا اور عاجزی سے بولا۔۔
” حضور! صرف میرا کشکول بھر دیں۔۔" بادشاہ نے فوراً اپنے گلے کے ہار اتارے
انگوٹھیاں اتاریں جیب سے سونے چاندی کی اشرفیاں نکالیں اور درویش کے کشکول
میں ڈال دیں لیکن کشکول بڑا تھا اور مال و متاع کم ۔۔ لہٰذا اس نے فوراً
خزانے کے انچارج کو بلایا۔۔... انچارج ہیرے جواہرات کی بوری لے کر حاضر
ہوا‘ بادشاہ نے پوری بوری الٹ دی لیکن جوں جوں جواہرات کشکول میں گرتے گئے
کشکول بڑا ہوتا گیا۔۔ یہاں تک کہ تمام جواہرات غائب ہوگئے۔۔بادشاہ کو بے
عزتی کا احساس ہوا اس نے خزانے کہ منہ کھول دیئے لیکن کشکول بھرنے کا نام
نہیں لے رہا تھا۔۔ خزانے کے بعد وزراء کی باری آئی. اس کے بعد درباریوں اور
تجوریوں کی باری آئی‘ لیکن کشکول خالی کا خالی رہا۔۔ ایک ایک کر کے سارا
شہر خالی ہوگیا لیکن کشکول خالی رہا۔۔ آخر بادشاہ ہار گیا درویش جیت گیا۔
درویش نے کشکول بادشاہ کے سامنے الٹایا‘ مسکرایا‘ سلام کیا اور واپس مڑ
گیا. بادشاہ درویش کے پیچھے بھاگا اور ہاتھ باندھ کر عرض کیا۔۔
” حضور ! مجھے صرف اتنا بتادیں یہ کشکول کس چیز کا بنا ہوا ہے ؟" درویش مسکرایا اور کہا ۔۔
” اے نادان ! یہ خواہشات سے بنا ہوا کشکول ہے‘ جسے صرف قبر کی مٹی بھر سکتی ہے۔۔
” حضور! صرف میرا کشکول بھر دیں۔۔" بادشاہ نے فوراً اپنے گلے کے ہار اتارے انگوٹھیاں اتاریں جیب سے سونے چاندی کی اشرفیاں نکالیں اور درویش کے کشکول میں ڈال دیں لیکن کشکول بڑا تھا اور مال و متاع کم ۔۔ لہٰذا اس نے فوراً خزانے کے انچارج کو بلایا۔۔... انچارج ہیرے جواہرات کی بوری لے کر حاضر ہوا‘ بادشاہ نے پوری بوری الٹ دی لیکن جوں جوں جواہرات کشکول میں گرتے گئے کشکول بڑا ہوتا گیا۔۔ یہاں تک کہ تمام جواہرات غائب ہوگئے۔۔بادشاہ کو بے عزتی کا احساس ہوا اس نے خزانے کہ منہ کھول دیئے لیکن کشکول بھرنے کا نام نہیں لے رہا تھا۔۔ خزانے کے بعد وزراء کی باری آئی. اس کے بعد درباریوں اور تجوریوں کی باری آئی‘ لیکن کشکول خالی کا خالی رہا۔۔ ایک ایک کر کے سارا شہر خالی ہوگیا لیکن کشکول خالی رہا۔۔ آخر بادشاہ ہار گیا درویش جیت گیا۔
درویش نے کشکول بادشاہ کے سامنے الٹایا‘ مسکرایا‘ سلام کیا اور واپس مڑ گیا. بادشاہ درویش کے پیچھے بھاگا اور ہاتھ باندھ کر عرض کیا۔۔
” حضور ! مجھے صرف اتنا بتادیں یہ کشکول کس چیز کا بنا ہوا ہے ؟" درویش مسکرایا اور کہا ۔۔
” اے نادان ! یہ خواہشات سے بنا ہوا کشکول ہے‘ جسے صرف قبر کی مٹی بھر سکتی ہے۔۔
کوئی بری سے بری سزا بھی اتنی وحشتناک نہ ہوگی جتنا کہ آدمی کا دل سخت ہونا اور اس کا خدا سے دور ہونا۔
خدا نے جہنم کی آگ یونہی پیدا نہیں کی۔ جہنم کی آگ ایسے دلوں کو پگھلانے
کیلئے ہی تو ہے جو خدا کے خوف سے اسی دنیا میں پسیج جانے پر تیار نہیں!
جتنا دل سخت ہوگا اتنا خدا سے دور ہوگا۔ پھر جب دل کی وادی سنگلاخ ہوتی ہے
تو آنکھ میں قحط اتر آتا ہے۔ ایسی آنکھ سے پھر ایک آنسو برآمد نہیں ہوتا۔
چار چیزیں اچھے آدمی کا دل بھی سخت کر دیتی ہیں:
حد سے زیادہ کھانا، حد سے زیادہ سونا، حد سے زیادہ بولنا اور حد سے زیادہ
لوگوں کے ساتھ گھلنا ملنا.... یوں کہ خدا کے ساتھ خلوت نہ رہے۔
جسم بیمار ہوتا ہے تو کھانے پینے کا مزہ ختم ہوجاتا ہے۔ دل بھی جب مبتلائے
شہوت پڑ کر بیمار ہوتا ہے تو وعظ ونصیحت اور سمجھانے بجھانے کا اثر ختم ہو
جاتا ہے۔
(از امام ابن القیم رحمتہ اللہ علیہ)
کوئی بری سے بری سزا بھی اتنی وحشتناک نہ ہوگی جتنا کہ آدمی کا دل سخت ہونا اور اس کا خدا سے دور ہونا۔
خدا نے جہنم کی آگ یونہی پیدا نہیں کی۔ جہنم کی آگ ایسے دلوں کو پگھلانے کیلئے ہی تو ہے جو خدا کے خوف سے اسی دنیا میں پسیج جانے پر تیار نہیں!
جتنا دل سخت ہوگا اتنا خدا سے دور ہوگا۔ پھر جب دل کی وادی سنگلاخ ہوتی ہے تو آنکھ میں قحط اتر آتا ہے۔ ایسی آنکھ سے پھر ایک آنسو برآمد نہیں ہوتا۔
چار چیزیں اچھے آدمی کا دل بھی سخت کر دیتی ہیں:
حد سے زیادہ کھانا، حد سے زیادہ سونا، حد سے زیادہ بولنا اور حد سے زیادہ لوگوں کے ساتھ گھلنا ملنا.... یوں کہ خدا کے ساتھ خلوت نہ رہے۔
جسم بیمار ہوتا ہے تو کھانے پینے کا مزہ ختم ہوجاتا ہے۔ دل بھی جب مبتلائے شہوت پڑ کر بیمار ہوتا ہے تو وعظ ونصیحت اور سمجھانے بجھانے کا اثر ختم ہو جاتا ہے۔
(از امام ابن القیم رحمتہ اللہ علیہ)
خدا نے جہنم کی آگ یونہی پیدا نہیں کی۔ جہنم کی آگ ایسے دلوں کو پگھلانے کیلئے ہی تو ہے جو خدا کے خوف سے اسی دنیا میں پسیج جانے پر تیار نہیں!
جتنا دل سخت ہوگا اتنا خدا سے دور ہوگا۔ پھر جب دل کی وادی سنگلاخ ہوتی ہے تو آنکھ میں قحط اتر آتا ہے۔ ایسی آنکھ سے پھر ایک آنسو برآمد نہیں ہوتا۔
چار چیزیں اچھے آدمی کا دل بھی سخت کر دیتی ہیں:
حد سے زیادہ کھانا، حد سے زیادہ سونا، حد سے زیادہ بولنا اور حد سے زیادہ لوگوں کے ساتھ گھلنا ملنا.... یوں کہ خدا کے ساتھ خلوت نہ رہے۔
جسم بیمار ہوتا ہے تو کھانے پینے کا مزہ ختم ہوجاتا ہے۔ دل بھی جب مبتلائے شہوت پڑ کر بیمار ہوتا ہے تو وعظ ونصیحت اور سمجھانے بجھانے کا اثر ختم ہو جاتا ہے۔
(از امام ابن القیم رحمتہ اللہ علیہ)
ایک
یہودی نے حضرت مالک بن دینار (رح) کے پڑوس میں مکان لیا- جہاں آپ کا عبادت
خانہ بالکل زیر دیوارتھا- یہودی نے بغض وعناد کے سبب اپنے مکان کی چھت پر
ایک پرنالہ بنایا جس کے پانی کا بہاؤ عبادت خانے میں جا کر گرتا تھا- پھر
اس پرنالے میں سے اپنے گھر کی نجاست و گندگی بہانی شروع کر دی- کچھ عرصے تک
یہی حال رہا- آپ (رح) نے اس بات کا کسی سے ذکر نہ کیا- آخر کر وہ یہودی
خود ایک روز آپ (رح) کے پاس آیا اور کہا-
"مالک بن دینار (رح)! آپ کو میرے پرنالے سے کسی طرح کی کوئی تکلیف تو نہیں پہنچی؟"
آپ (رح) نے فرمایا-"وہ نجاست جو پرنالے سے گرتی ہے اسے میں دھوتا ہوں اور بس-"
یہودی کو سخت تعجب ہوا اور حیرانی سے بولا-
"حضرت! آپ روزانہ اس تکلیف کو کس طرح گوارا کرتے ہیں اور غم و غصّے کو کس طرح ضبط کرتے ہیں؟"
آپ (رح) نے فرمایا-"میرے پیارے نبی صلی الله علیه وسلم کا ارشاد ہے کہ جو
لوگ غصّے کو روکتے ہیں اور لوگوں کے قصور معاف کر دیتے ہیں، الله تعالیٰ ان
سے دوستی فرماتا ہے- پس ہم لوگ دنیا میں الله تعالیٰ سے دوستی پیدا کرنے
آئے ہیں- دشمنی پیدا کرنے کے لیے نہیں آئے-"
ایک
یہودی نے حضرت مالک بن دینار (رح) کے پڑوس میں مکان لیا- جہاں آپ کا عبادت
خانہ بالکل زیر دیوارتھا- یہودی نے بغض وعناد کے سبب اپنے مکان کی چھت پر
ایک پرنالہ بنایا جس کے پانی کا بہاؤ عبادت خانے میں جا کر گرتا تھا- پھر
اس پرنالے میں سے اپنے گھر کی نجاست و گندگی بہانی شروع کر دی- کچھ عرصے تک
یہی حال رہا- آپ (رح) نے اس بات کا کسی سے ذکر نہ کیا- آخر کر وہ یہودی
خود ایک روز آپ (رح) کے پاس آیا اور کہا-
"مالک بن دینار (رح)! آپ کو میرے پرنالے سے کسی طرح کی کوئی تکلیف تو نہیں پہنچی؟"
آپ (رح) نے فرمایا-"وہ نجاست جو پرنالے سے گرتی ہے اسے میں دھوتا ہوں اور بس-"
یہودی کو سخت تعجب ہوا اور حیرانی سے بولا-
"حضرت! آپ روزانہ اس تکلیف کو کس طرح گوارا کرتے ہیں اور غم و غصّے کو کس طرح ضبط کرتے ہیں؟"
آپ (رح) نے فرمایا-"میرے پیارے نبی صلی الله علیه وسلم کا ارشاد ہے کہ جو لوگ غصّے کو روکتے ہیں اور لوگوں کے قصور معاف کر دیتے ہیں، الله تعالیٰ ان سے دوستی فرماتا ہے- پس ہم لوگ دنیا میں الله تعالیٰ سے دوستی پیدا کرنے آئے ہیں- دشمنی پیدا کرنے کے لیے نہیں آئے-"
"مالک بن دینار (رح)! آپ کو میرے پرنالے سے کسی طرح کی کوئی تکلیف تو نہیں پہنچی؟"
آپ (رح) نے فرمایا-"وہ نجاست جو پرنالے سے گرتی ہے اسے میں دھوتا ہوں اور بس-"
یہودی کو سخت تعجب ہوا اور حیرانی سے بولا-
"حضرت! آپ روزانہ اس تکلیف کو کس طرح گوارا کرتے ہیں اور غم و غصّے کو کس طرح ضبط کرتے ہیں؟"
آپ (رح) نے فرمایا-"میرے پیارے نبی صلی الله علیه وسلم کا ارشاد ہے کہ جو لوگ غصّے کو روکتے ہیں اور لوگوں کے قصور معاف کر دیتے ہیں، الله تعالیٰ ان سے دوستی فرماتا ہے- پس ہم لوگ دنیا میں الله تعالیٰ سے دوستی پیدا کرنے آئے ہیں- دشمنی پیدا کرنے کے لیے نہیں آئے-"
اےخالق کائنات
تو بڑا غفور ورحیم ھےسب تعریفیں تیرے لئے ھیں
میرے رب ھم پررحم فرما
ھمیشہ ھم کومحفوظ رکھنا
بیروزگاری سے
تنگدستی سے
آزمائش سے
رزق کی کمی سے
رسوائی سے
قرض سے
مرض سے
جہنم کی آگ سے
حساب کتاب سے
اولاد کے دکھ سے
والدین کی نافرمانی سے
دین کی دوری سے
ناگہانی موت سے
قبرکےعذاب سے
اےپروردگارعالم
ھم سب کو اپنی امان میں رکھنا آمین
یارب العالمين.
اےخالق کائنات
تو بڑا غفور ورحیم ھےسب تعریفیں تیرے لئے ھیں
میرے رب ھم پررحم فرما
ھمیشہ ھم کومحفوظ رکھنا
بیروزگاری سے
تنگدستی سے
آزمائش سے
رزق کی کمی سے
رسوائی سے
قرض سے
مرض سے
جہنم کی آگ سے
حساب کتاب سے
اولاد کے دکھ سے
والدین کی نافرمانی سے
دین کی دوری سے
ناگہانی موت سے
قبرکےعذاب سے
اےپروردگارعالم
ھم سب کو اپنی امان میں رکھنا آمین
یارب العالمين.
تو بڑا غفور ورحیم ھےسب تعریفیں تیرے لئے ھیں
میرے رب ھم پررحم فرما
ھمیشہ ھم کومحفوظ رکھنا
بیروزگاری سے
تنگدستی سے
آزمائش سے
رزق کی کمی سے
رسوائی سے
قرض سے
مرض سے
جہنم کی آگ سے
حساب کتاب سے
اولاد کے دکھ سے
والدین کی نافرمانی سے
دین کی دوری سے
ناگہانی موت سے
قبرکےعذاب سے
اےپروردگارعالم
ھم سب کو اپنی امان میں رکھنا آمین
یارب العالمين.
ایک کسان نے اپنے دس کے دس بچوں کو ایک قطار میں کھڑا کیا ہوا تھا۔ اور ان سےتفتیش ہورہی تھی کہ
" بتاؤ چھت پر رکھے ڈرم کو کس نے دھکا دے کر سیڑھیوں سے نیچے گرایا ؟ "
کسی بچے نے کوئی جواب نہ دیا۔
کسان نے پھر زور دے کے پوچھا۔" ڈرم کو کس نے دھکا دے کر سیڑھیوں سے نیچے گرایا تھا؟"
ایک بار پھر کسی نے جواب نہ دیا۔
کسان نے کہا۔ " ٹھیک ہے ۔ میں ایک کہانیسناتا ہوں ۔ ایک تھا بادشاہ اور
ایک تھا اس کا بیٹا شہزاد...ہ۔ ای
ک دن شہزادے نے کلہاڑے سے بادشاہ کا
پسندیدہانار کا درخت کاٹ دیا۔ بادشاہ کو پتہ چلاتو اس نے سب سے پوچھا کہ
درخت کس نے کاٹا ؟۔ شہزادے نے سچ بولا کہ اس نے درخت کاٹا۔ بادشاہ اس کے سچ
بولنے پر خوش ہوا اور اس کو کوئی سزا نہ دی۔ اور اس کو معاف کردیا۔ اب
بتاؤ کہ ڈرم کو دھکا کس نے دیا تھا؟ "
یہ سن کر سب سے چھوٹا بیٹا بول پڑا کہ ڈرم کو اس نے دھکا دیا تھا۔
کسان نے آگے بڑھ کر بیٹے کو دو تین تھپڑ لگا دیے ۔
تھپڑ کھا کر معصوم بیٹا رونے لگ گیا اور اپنے سرخ انار جیسے گال سہلاتا ہوا بولا ۔
" شہزادہ سچ بولا ، اس کو سزا نہیں ۔ میں سچ بولا تو مجھے سزا کیوں؟ "
کسان نے جواب دیا۔" جس وقت شہزادے نے درخت کاٹا تھا بادشاہ درخت کے اندر جو نہیں تھا
ایک کسان نے اپنے دس کے دس بچوں کو ایک قطار میں کھڑا کیا ہوا تھا۔ اور ان سےتفتیش ہورہی تھی کہ
" بتاؤ چھت پر رکھے ڈرم کو کس نے دھکا دے کر سیڑھیوں سے نیچے گرایا ؟ "
کسی بچے نے کوئی جواب نہ دیا۔
کسان نے پھر زور دے کے پوچھا۔" ڈرم کو کس نے دھکا دے کر سیڑھیوں سے نیچے گرایا تھا؟"
ایک بار پھر کسی نے جواب نہ دیا۔
کسان نے کہا۔ " ٹھیک ہے ۔ میں ایک کہانیسناتا ہوں ۔ ایک تھا بادشاہ اور ایک تھا اس کا بیٹا شہزاد...ہ۔ ای
ک دن شہزادے نے کلہاڑے سے بادشاہ کا
پسندیدہانار کا درخت کاٹ دیا۔ بادشاہ کو پتہ چلاتو اس نے سب سے پوچھا کہ
درخت کس نے کاٹا ؟۔ شہزادے نے سچ بولا کہ اس نے درخت کاٹا۔ بادشاہ اس کے سچ
بولنے پر خوش ہوا اور اس کو کوئی سزا نہ دی۔ اور اس کو معاف کردیا۔ اب
بتاؤ کہ ڈرم کو دھکا کس نے دیا تھا؟ "
یہ سن کر سب سے چھوٹا بیٹا بول پڑا کہ ڈرم کو اس نے دھکا دیا تھا۔
کسان نے آگے بڑھ کر بیٹے کو دو تین تھپڑ لگا دیے ۔
تھپڑ کھا کر معصوم بیٹا رونے لگ گیا اور اپنے سرخ انار جیسے گال سہلاتا ہوا بولا ۔
" شہزادہ سچ بولا ، اس کو سزا نہیں ۔ میں سچ بولا تو مجھے سزا کیوں؟ "
کسان نے جواب دیا۔" جس وقت شہزادے نے درخت کاٹا تھا بادشاہ درخت کے اندر جو نہیں تھا
" بتاؤ چھت پر رکھے ڈرم کو کس نے دھکا دے کر سیڑھیوں سے نیچے گرایا ؟ "
کسی بچے نے کوئی جواب نہ دیا۔
کسان نے پھر زور دے کے پوچھا۔" ڈرم کو کس نے دھکا دے کر سیڑھیوں سے نیچے گرایا تھا؟"
ایک بار پھر کسی نے جواب نہ دیا۔
کسان نے کہا۔ " ٹھیک ہے ۔ میں ایک کہانیسناتا ہوں ۔ ایک تھا بادشاہ اور ایک تھا اس کا بیٹا شہزاد...ہ۔ ای
یہ سن کر سب سے چھوٹا بیٹا بول پڑا کہ ڈرم کو اس نے دھکا دیا تھا۔
کسان نے آگے بڑھ کر بیٹے کو دو تین تھپڑ لگا دیے ۔
تھپڑ کھا کر معصوم بیٹا رونے لگ گیا اور اپنے سرخ انار جیسے گال سہلاتا ہوا بولا ۔
" شہزادہ سچ بولا ، اس کو سزا نہیں ۔ میں سچ بولا تو مجھے سزا کیوں؟ "
کسان نے جواب دیا۔" جس وقت شہزادے نے درخت کاٹا تھا بادشاہ درخت کے اندر جو نہیں تھا
جو لوگ تلاش کے مقدّس سفر میں دل لے کر نکلتے ہیں‘
وہ حقیقت کو دلبری کے انداز میں پاتے ہیں۔
انہیں کائنات کا ہر ذرہ ایک تڑپتا ہوا دل محسوس ہوتا ہے۔
حقیقت کی ادائے دلبری ایسے متلاشی کو اپنا ذاکر بناتی ہے۔
وہ حقیقت کا ذکر کرتا ہے ‘ حقیقت اس کا ذکر کرتی ہے۔
یہ عجیب سلسلے ہیں۔ دل والے متلاشی اس مقام تک پہنچ سکتے ہیں ‘ جہاں ذکر ‘ ذاکر اور مذکور باہم ہوں۔
یہ وہ مقام ہے جہاں چند ساعتیں صدیوں پر محیط ہوتی ہیں۔
(حضرت واصف علی واصف رحمۃ اللہ علیہ)
جو لوگ تلاش کے مقدّس سفر میں دل لے کر نکلتے ہیں‘
وہ حقیقت کو دلبری کے انداز میں پاتے ہیں۔
انہیں کائنات کا ہر ذرہ ایک تڑپتا ہوا دل محسوس ہوتا ہے۔
حقیقت کی ادائے دلبری ایسے متلاشی کو اپنا ذاکر بناتی ہے۔
وہ حقیقت کا ذکر کرتا ہے ‘ حقیقت اس کا ذکر کرتی ہے۔
یہ عجیب سلسلے ہیں۔ دل والے متلاشی اس مقام تک پہنچ سکتے ہیں ‘ جہاں ذکر ‘ ذاکر اور مذکور باہم ہوں۔
یہ وہ مقام ہے جہاں چند ساعتیں صدیوں پر محیط ہوتی ہیں۔
(حضرت واصف علی واصف رحمۃ اللہ علیہ)
وہ حقیقت کو دلبری کے انداز میں پاتے ہیں۔
انہیں کائنات کا ہر ذرہ ایک تڑپتا ہوا دل محسوس ہوتا ہے۔
حقیقت کی ادائے دلبری ایسے متلاشی کو اپنا ذاکر بناتی ہے۔
وہ حقیقت کا ذکر کرتا ہے ‘ حقیقت اس کا ذکر کرتی ہے۔
یہ عجیب سلسلے ہیں۔ دل والے متلاشی اس مقام تک پہنچ سکتے ہیں ‘ جہاں ذکر ‘ ذاکر اور مذکور باہم ہوں۔
یہ وہ مقام ہے جہاں چند ساعتیں صدیوں پر محیط ہوتی ہیں۔
(حضرت واصف علی واصف رحمۃ اللہ علیہ)
یں
نے ہر لحاظ سے مکمل زندگی گزاری۔ ۔ ہر رشتے میں مجھے پرفیکٹ مانا گیا۔ ۔ ۔
اور یہ سب اس ماں کی ایک نصیحت ۔ ۔ ۔ایک وعدے کی وجہ سے تھا۔ ۔ ۔مجھے
پرفیکٹ بناننے میں جس ماں کا سب سے بڑا ہاتھ تھا۔ ۔ ۔ میں سب کو خوش رکھنے
کے چکروں میں ایسا پھنسا کہ اسی کو وقت نہ دے پایا۔ ۔ ۔ ۔ مجھے اماں سے ملے
چار سال گزر چکے تھے۔ ۔ ۔اگر درمیان میں کبھی گیا بھی تو کھڑے کھڑے۔ ۔ ۔
اماں سے حال احوال پوچھ کر ۔ ۔ "کسی چیز کی ضرورت تو نہیں ۔ ۔" کا گھسا پٹا
جملہ بول کر لوٹ آتا تھا۔ ۔ ۔
اماں ہر بار جیسے کچھ کہنے کے لئے منہ
کھولتیں۔ ۔ ۔ پھر میری جلدی دیکھ کر خاموش رہ جاتیں۔ ۔ ۔ ۔ اور "نہیں فادی
بیٹا۔ ۔ ۔ کچھ نہیں چاہیئے" کہہ کر خاموش نگاہوں سے مجھے تکنے لگتیں۔ ۔ ۔
میں ان کی نظروں سے الجھن محسوس کرتا اور واپسی کے لئے قدم بڑھا دیتا۔ ۔
پھر ایک دن ایسا آیا کہ میں نے بہت فرصت سے اماں کے پاس جا کر ڈھیر سارے دن گزارے۔ ۔ ۔
"اماں۔ ۔۔ ہائے میری اماں۔ ۔ " میں اماں کے سرھانے کھڑا زارو قطار رو رہا
تھا۔ ۔ ۔اماں کی منتظر آنکھیں ابھی ب
ھی نیم وا تھیں۔ ۔ ۔ ان کے ڈھلکے ہوئے
شانے مجھے پچھتاووں کے سمندر میں دھکیل
رہے تھے۔ ۔ ۔ان کے ادھ کھلے ہونٹ کچھ کہنے کی سعی کرتے محسوس ہو رہے تھے۔ ۔
۔اور میرے دل و دماغ میں اماں کی وہی ایک نصیحت ۔ ۔ ۔ ۔ جس نے مجھے
پرفیکشن کا خطاب دلایا تھا۔ ۔ ۔ گونج رہی تھی۔ ۔ ۔"میرے بچے ۔ ۔۔ کبھی کسی
کو اپنی ذات سے دکھ مت پہنچنے دینا۔ ۔ ۔ "
اب مجھے اپنے گالوں پر
نمی کا احساس ہوا ۔ ۔۔ ۔ ۔آنکھیں کھول کر ایک بار پھر سے آسمان کی طرف
دیکھا۔ ۔۔ آسمان اسی طرح شفاف تھا اور سورج اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ چمک
رہا تھا۔ ۔ ۔میں نے حیران ہو کر ادھر ادھر دیکھا۔ ۔ ۔ مگر مجھے اس نمی اور
پانی کے قطروں کا ماخذ نہ پتہ چل سکا جو میرے چہرے کو بھگو رہے تھے۔ ۔ ۔
میں نے سامنے لگے درخت کو دیکھا۔ ۔ ۔ ۔ وہ دن بدن کمزور ہوئے جا رہا ہے۔ ۔
۔ ۔ حالانکہ میں اس کی مکمل دیکھ بھال کرواتا ہوں۔ ۔ ۔ روز اس کے ساتھ
بیٹھ کر ماضی کا سفر کرتا ہوں۔ ۔ ۔ پھر بھی پتا نہیں کیوں ۔ ۔ ۔ جب سے اماں
گئی ہیں۔ ۔ ۔ یہ روز بروز کمزور ہوتا جا رہا ہے۔ ۔ ۔ایسا لگتا ہے جیسے اسے
کوئی روگ لگ گیا ہے۔ ۔ ۔ یہ کسی سوگ کی کیفیت میں نظر آتا ہے۔ ۔ ۔ ۔ لگتا
ہے جیسے اس کی جڑیں سمٹنا شروع ہو گئی ہیں۔ ۔
ایفائے عہد سے لحد تک از منہا ملک ۔
یں
نے ہر لحاظ سے مکمل زندگی گزاری۔ ۔ ہر رشتے میں مجھے پرفیکٹ مانا گیا۔ ۔ ۔
اور یہ سب اس ماں کی ایک نصیحت ۔ ۔ ۔ایک وعدے کی وجہ سے تھا۔ ۔ ۔مجھے
پرفیکٹ بناننے میں جس ماں کا سب سے بڑا ہاتھ تھا۔ ۔ ۔ میں سب کو خوش رکھنے
کے چکروں میں ایسا پھنسا کہ اسی کو وقت نہ دے پایا۔ ۔ ۔ ۔ مجھے اماں سے ملے
چار سال گزر چکے تھے۔ ۔ ۔اگر درمیان میں کبھی گیا بھی تو کھڑے کھڑے۔ ۔ ۔
اماں سے حال احوال پوچھ کر ۔ ۔ "کسی چیز کی ضرورت تو نہیں ۔ ۔" کا گھسا پٹا
جملہ بول کر لوٹ آتا تھا۔ ۔ ۔
اماں ہر بار جیسے کچھ کہنے کے لئے منہ کھولتیں۔ ۔ ۔ پھر میری جلدی دیکھ کر خاموش رہ جاتیں۔ ۔ ۔ ۔ اور "نہیں فادی بیٹا۔ ۔ ۔ کچھ نہیں چاہیئے" کہہ کر خاموش نگاہوں سے مجھے تکنے لگتیں۔ ۔ ۔ میں ان کی نظروں سے الجھن محسوس کرتا اور واپسی کے لئے قدم بڑھا دیتا۔ ۔
پھر ایک دن ایسا آیا کہ میں نے بہت فرصت سے اماں کے پاس جا کر ڈھیر سارے دن گزارے۔ ۔ ۔
"اماں۔ ۔۔ ہائے میری اماں۔ ۔ " میں اماں کے سرھانے کھڑا زارو قطار رو رہا تھا۔ ۔ ۔اماں کی منتظر آنکھیں ابھی ب ھی نیم وا تھیں۔ ۔ ۔ ان کے ڈھلکے ہوئے شانے مجھے پچھتاووں کے سمندر میں دھکیل رہے تھے۔ ۔ ۔ان کے ادھ کھلے ہونٹ کچھ کہنے کی سعی کرتے محسوس ہو رہے تھے۔ ۔ ۔اور میرے دل و دماغ میں اماں کی وہی ایک نصیحت ۔ ۔ ۔ ۔ جس نے مجھے پرفیکشن کا خطاب دلایا تھا۔ ۔ ۔ گونج رہی تھی۔ ۔ ۔"میرے بچے ۔ ۔۔ کبھی کسی کو اپنی ذات سے دکھ مت پہنچنے دینا۔ ۔ ۔ "
اب مجھے اپنے گالوں پر نمی کا احساس ہوا ۔ ۔۔ ۔ ۔آنکھیں کھول کر ایک بار پھر سے آسمان کی طرف دیکھا۔ ۔۔ آسمان اسی طرح شفاف تھا اور سورج اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ چمک رہا تھا۔ ۔ ۔میں نے حیران ہو کر ادھر ادھر دیکھا۔ ۔ ۔ مگر مجھے اس نمی اور پانی کے قطروں کا ماخذ نہ پتہ چل سکا جو میرے چہرے کو بھگو رہے تھے۔ ۔ ۔
میں نے سامنے لگے درخت کو دیکھا۔ ۔ ۔ ۔ وہ دن بدن کمزور ہوئے جا رہا ہے۔ ۔ ۔ ۔ حالانکہ میں اس کی مکمل دیکھ بھال کرواتا ہوں۔ ۔ ۔ روز اس کے ساتھ بیٹھ کر ماضی کا سفر کرتا ہوں۔ ۔ ۔ پھر بھی پتا نہیں کیوں ۔ ۔ ۔ جب سے اماں گئی ہیں۔ ۔ ۔ یہ روز بروز کمزور ہوتا جا رہا ہے۔ ۔ ۔ایسا لگتا ہے جیسے اسے کوئی روگ لگ گیا ہے۔ ۔ ۔ یہ کسی سوگ کی کیفیت میں نظر آتا ہے۔ ۔ ۔ ۔ لگتا ہے جیسے اس کی جڑیں سمٹنا شروع ہو گئی ہیں۔ ۔
ایفائے عہد سے لحد تک از منہا ملک ۔
اماں ہر بار جیسے کچھ کہنے کے لئے منہ کھولتیں۔ ۔ ۔ پھر میری جلدی دیکھ کر خاموش رہ جاتیں۔ ۔ ۔ ۔ اور "نہیں فادی بیٹا۔ ۔ ۔ کچھ نہیں چاہیئے" کہہ کر خاموش نگاہوں سے مجھے تکنے لگتیں۔ ۔ ۔ میں ان کی نظروں سے الجھن محسوس کرتا اور واپسی کے لئے قدم بڑھا دیتا۔ ۔
پھر ایک دن ایسا آیا کہ میں نے بہت فرصت سے اماں کے پاس جا کر ڈھیر سارے دن گزارے۔ ۔ ۔
"اماں۔ ۔۔ ہائے میری اماں۔ ۔ " میں اماں کے سرھانے کھڑا زارو قطار رو رہا تھا۔ ۔ ۔اماں کی منتظر آنکھیں ابھی ب ھی نیم وا تھیں۔ ۔ ۔ ان کے ڈھلکے ہوئے شانے مجھے پچھتاووں کے سمندر میں دھکیل رہے تھے۔ ۔ ۔ان کے ادھ کھلے ہونٹ کچھ کہنے کی سعی کرتے محسوس ہو رہے تھے۔ ۔ ۔اور میرے دل و دماغ میں اماں کی وہی ایک نصیحت ۔ ۔ ۔ ۔ جس نے مجھے پرفیکشن کا خطاب دلایا تھا۔ ۔ ۔ گونج رہی تھی۔ ۔ ۔"میرے بچے ۔ ۔۔ کبھی کسی کو اپنی ذات سے دکھ مت پہنچنے دینا۔ ۔ ۔ "
اب مجھے اپنے گالوں پر نمی کا احساس ہوا ۔ ۔۔ ۔ ۔آنکھیں کھول کر ایک بار پھر سے آسمان کی طرف دیکھا۔ ۔۔ آسمان اسی طرح شفاف تھا اور سورج اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ چمک رہا تھا۔ ۔ ۔میں نے حیران ہو کر ادھر ادھر دیکھا۔ ۔ ۔ مگر مجھے اس نمی اور پانی کے قطروں کا ماخذ نہ پتہ چل سکا جو میرے چہرے کو بھگو رہے تھے۔ ۔ ۔
میں نے سامنے لگے درخت کو دیکھا۔ ۔ ۔ ۔ وہ دن بدن کمزور ہوئے جا رہا ہے۔ ۔ ۔ ۔ حالانکہ میں اس کی مکمل دیکھ بھال کرواتا ہوں۔ ۔ ۔ روز اس کے ساتھ بیٹھ کر ماضی کا سفر کرتا ہوں۔ ۔ ۔ پھر بھی پتا نہیں کیوں ۔ ۔ ۔ جب سے اماں گئی ہیں۔ ۔ ۔ یہ روز بروز کمزور ہوتا جا رہا ہے۔ ۔ ۔ایسا لگتا ہے جیسے اسے کوئی روگ لگ گیا ہے۔ ۔ ۔ یہ کسی سوگ کی کیفیت میں نظر آتا ہے۔ ۔ ۔ ۔ لگتا ہے جیسے اس کی جڑیں سمٹنا شروع ہو گئی ہیں۔ ۔
ایفائے عہد سے لحد تک از منہا ملک ۔
Tuesday, June 11, 2013
A very good article which takes two minutes to read. Heart Attacks And Drinking Warm Water
This is a very good article. Not only about the warm water after your meal, but about Heart Attacks. The Chinese and Japanese drink hot tea with their meals, not cold water, maybe it is time we adopt their drinking habit while eating.
For those who like to drink cold water, this article is applicable to you. It is nice to have a cup of cold drink after a meal. However, the cold water will solidify the oily stuff that you have just consumed. It will slow down the digestion. Once this 'sludge' reacts with the acid, it will break down and be absorbed by the intestine faster than the solid food. It will line the intestine. Very soon, this will turn into fats and lead to cancer. It is best to drink hot soup or warm water after a meal.
Common Symptoms Of Heart Attack...
A serious note about heart attacks - You! should know that not every heart attack symptom is going to be the left arm hurting . Be aware of intense pain in the jaw line.
You may never have the first chest pain during the course of a heart attack. Nausea and intense sweating are also common symptoms. 60% of people who have a heart attack while they are asleep do not wake up. Pain in the jaw can wake you from a sound sleep. Let's be careful and be aware. The more we know, the better chance we could survive..
A cardiologist says if everyone who reads this post shares it to 10 people, you can be sure that we'll save at least one life. Read this & Send to a friend. It could save a life... So, please be a true friend and share this article to all your friends you care about
This is a very good article. Not only about the warm water after your meal, but about Heart Attacks. The Chinese and Japanese drink hot tea with their meals, not cold water, maybe it is time we adopt their drinking habit while eating.
For those who like to drink cold water, this article is applicable to you. It is nice to have a cup of cold drink after a meal. However, the cold water will solidify the oily stuff that you have just consumed. It will slow down the digestion. Once this 'sludge' reacts with the acid, it will break down and be absorbed by the intestine faster than the solid food. It will line the intestine. Very soon, this will turn into fats and lead to cancer. It is best to drink hot soup or warm water after a meal.
Common Symptoms Of Heart Attack...
A serious note about heart attacks - You! should know that not every heart attack symptom is going to be the left arm hurting . Be aware of intense pain in the jaw line.
You may never have the first chest pain during the course of a heart attack. Nausea and intense sweating are also common symptoms. 60% of people who have a heart attack while they are asleep do not wake up. Pain in the jaw can wake you from a sound sleep. Let's be careful and be aware. The more we know, the better chance we could survive..
A cardiologist says if everyone who reads this post shares it to 10 people, you can be sure that we'll save at least one life. Read this & Send to a friend. It could save a life... So, please be a true friend and share this article to all your friends you care about
عدالت
کے کمرے میں خاموشی چھائی ہوئی تھی۔ مقدمے کا فیصلہ سننے والے چند سیاسی
قیدی عدالت میں موجود تھے۔ سیاسی قیدی بلا وجہ پکڑے گئے تھے۔ سب لوگ آرام
سے بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک شور بلند ہوا اور انگریز جج کمرہ عدالت میں
داخل ہوا۔ سب لوگ جج کو تعظیم دینے کے لیے کھڑے ہو گئے مگر ایک بارعب و
پروقار شخص اپنی کرسی پر بیٹھا رہا۔ وہ انگریز جج کی تعظیم میں کھڑا نہ
ہوا۔
یہ دیکھ کر انگریز جج سر سے پاؤں تک غصے سے کانپ گیا اور کڑک
کر بولا۔ “اس سیاسی سے کرسی چھین لی جائے۔“ اس سے پہلے کہ کوئی سیاسی قیدی
سے کرسی چھینتا، وہ خود اٹھا، اس نے کرسی اٹھا کر دور پھینک دی اور زمین
پر آلتی پالتی مار کر بیٹھ گیا اور انگریز جج سے بولا، “کرسی چھیننے والے
ظالم! کیا اللہ کی زمین بھی چھین لو گے؟“
یہ سن کر انگریز جج سناٹے میں آ گیا۔
یہ عظیم شخص مولانا محمد علی جوہر تھے۔
یہ دیکھ کر انگریز جج سر سے پاؤں تک غصے سے کانپ گیا اور کڑک کر بولا۔ “اس سیاسی سے کرسی چھین لی جائے۔“ اس سے پہلے کہ کوئی سیاسی قیدی سے کرسی چھینتا، وہ خود اٹھا، اس نے کرسی اٹھا کر دور پھینک دی اور زمین پر آلتی پالتی مار کر بیٹھ گیا اور انگریز جج سے بولا، “کرسی چھیننے والے ظالم! کیا اللہ کی زمین بھی چھین لو گے؟“
یہ سن کر انگریز جج سناٹے میں آ گیا۔
یہ عظیم شخص مولانا محمد علی جوہر تھے۔
During
a robbery in Guangzhou, China, the bank robber shouted to everyone in
the bank: "Don't move. The money belongs to the State. Your life belongs
to you."
Everyone in the bank laid down quietly. This is called "Mind Changing Concept” Changing the conventional way of thinking.
When a lady lay on the table provocatively, the robber shouted at her: "Please be civilized! This is a robbery and not a rape!"
This is called "Being Professional” Focus only on what you are trained to do!
When the bank robbers returned home, the younger robber (MBA-trained) told the older robber (who has only completed Year 6 in primary school): "Big brother, let's count how much we got."
The older robber rebutted and said: "You are very stupid. There is so much money it will take us a long time to count. Tonight, the TV news will tell us how much we robbed from the bank!"
This is called "Experience.” Nowadays, experience is more important than paper qualifications!
After the robbers had left, the bank manager told the bank supervisor to call the police quickly. But the supervisor said to him: "Wait! Let us take out $10 million from the bank for ourselves and add it to the $70 million that we have previously embezzled from the bank”.
This is called "Swim with the tide.” Converting an unfavorable situation to your advantage!
The supervisor says: "It will be good if there is a robbery every month."
This is called "Killing Boredom.” Personal Happiness is more important than your job.
The next day, the TV news reported that $100 million was taken from the bank. The robbers counted and counted and counted, but they could only count $20 million. The robbers were very angry and complained: "We risked our lives and only took $20 million. The bank manager took $80 million with a snap of his fingers. It looks like it is better to be educated than to be a thief!"
This is called "Knowledge is worth as much as gold!"
The bank manager was smiling and happy because his losses in the share market are now covered by this robbery.
This is called "Seizing the opportunity.” Daring to take risks!
So who are the real robbers here?
Everyone in the bank laid down quietly. This is called "Mind Changing Concept” Changing the conventional way of thinking.
When a lady lay on the table provocatively, the robber shouted at her: "Please be civilized! This is a robbery and not a rape!"
This is called "Being Professional” Focus only on what you are trained to do!
When the bank robbers returned home, the younger robber (MBA-trained) told the older robber (who has only completed Year 6 in primary school): "Big brother, let's count how much we got."
The older robber rebutted and said: "You are very stupid. There is so much money it will take us a long time to count. Tonight, the TV news will tell us how much we robbed from the bank!"
This is called "Experience.” Nowadays, experience is more important than paper qualifications!
After the robbers had left, the bank manager told the bank supervisor to call the police quickly. But the supervisor said to him: "Wait! Let us take out $10 million from the bank for ourselves and add it to the $70 million that we have previously embezzled from the bank”.
This is called "Swim with the tide.” Converting an unfavorable situation to your advantage!
The supervisor says: "It will be good if there is a robbery every month."
This is called "Killing Boredom.” Personal Happiness is more important than your job.
The next day, the TV news reported that $100 million was taken from the bank. The robbers counted and counted and counted, but they could only count $20 million. The robbers were very angry and complained: "We risked our lives and only took $20 million. The bank manager took $80 million with a snap of his fingers. It looks like it is better to be educated than to be a thief!"
This is called "Knowledge is worth as much as gold!"
The bank manager was smiling and happy because his losses in the share market are now covered by this robbery.
This is called "Seizing the opportunity.” Daring to take risks!
So who are the real robbers here?
ایک
عامل کا بڑا چرچہ تھا کہ وہ روحوں سے بات کروادیتے ہیں ۔ ایک بچہ جو اپنی
ذہانت سے ہوشیاری کی وجہ سے محلے بھر میں مشہور تھا ان عامل کے پاس پہنچا
اور نذرانہ پیش کرنے کے بعد کہا ۔
’’میں اپنے دادا کی روح سے بات کرنا چاہتا ہوں ‘‘۔
اسے ایک اندھیرے کمرے میں لے جایا گیا جہاں اگر بتیاں جل رہی تھیں ۔چند لمحوں کے بعد ایک بھاری آواز سنائی دی ۔
کیوں آئے ہو برخوردار؟قریب سے عامل صاحب کے چیلے نے بچے کو ٹھوکا دیا یہ
تمہارے دادا کی روح بول رہی ہے ۔ پوچھو کیا پوچھنا چاہتے ہو ؟
دادا جان ! بچے نے سر کھجاتے ہوئے کہا ۔
’’مجھے آپ سے صرف یہ پوچھنا ہے کہ آپ کی روح یہاں کیا کررہی ہے ؟ جبکہ آپ کا تو بھی انتقال بھی نہیں ہوا‘‘
نتیجہ ..اپنے ایمان کو ان جیسے لوگوں سے بچائیں ..
ایک
عامل کا بڑا چرچہ تھا کہ وہ روحوں سے بات کروادیتے ہیں ۔ ایک بچہ جو اپنی
ذہانت سے ہوشیاری کی وجہ سے محلے بھر میں مشہور تھا ان عامل کے پاس پہنچا
اور نذرانہ پیش کرنے کے بعد کہا ۔
’’میں اپنے دادا کی روح سے بات کرنا چاہتا ہوں ‘‘۔
اسے ایک اندھیرے کمرے میں لے جایا گیا جہاں اگر بتیاں جل رہی تھیں ۔چند لمحوں کے بعد ایک بھاری آواز سنائی دی ۔
کیوں آئے ہو برخوردار؟قریب سے عامل صاحب کے چیلے نے بچے کو ٹھوکا دیا یہ تمہارے دادا کی روح بول رہی ہے ۔ پوچھو کیا پوچھنا چاہتے ہو ؟
دادا جان ! بچے نے سر کھجاتے ہوئے کہا ۔
’’مجھے آپ سے صرف یہ پوچھنا ہے کہ آپ کی روح یہاں کیا کررہی ہے ؟ جبکہ آپ کا تو بھی انتقال بھی نہیں ہوا‘‘
نتیجہ ..اپنے ایمان کو ان جیسے لوگوں سے بچائیں ..
’’میں اپنے دادا کی روح سے بات کرنا چاہتا ہوں ‘‘۔
اسے ایک اندھیرے کمرے میں لے جایا گیا جہاں اگر بتیاں جل رہی تھیں ۔چند لمحوں کے بعد ایک بھاری آواز سنائی دی ۔
کیوں آئے ہو برخوردار؟قریب سے عامل صاحب کے چیلے نے بچے کو ٹھوکا دیا یہ تمہارے دادا کی روح بول رہی ہے ۔ پوچھو کیا پوچھنا چاہتے ہو ؟
دادا جان ! بچے نے سر کھجاتے ہوئے کہا ۔
’’مجھے آپ سے صرف یہ پوچھنا ہے کہ آپ کی روح یہاں کیا کررہی ہے ؟ جبکہ آپ کا تو بھی انتقال بھی نہیں ہوا‘‘
نتیجہ ..اپنے ایمان کو ان جیسے لوگوں سے بچائیں ..
Must Read...!
Dear Friends,
A useful tip for car owners !!!
How to Immediately Get Back Your Stolen Car in Pakistan
It is a fantastic idea for those who can't afford car insurance or Tracker System. I'm forwarding this to all my friends.
It takes only 2 minutes for a car thief to runaway with your car. No matter you have a trekker and auto-alarming devices fitted in your car.
The best safety for your car is a live and active Mobile Phone hidden in a safe place in your car:
1. Buy any low price mobile phone with longer standby time (Q Mobile has one model which run for 10 days on standby and cost around Rs.2,200/-).
2. Install a mobile connection which has best network in the country.
3. Turn this mobile on complete SILENT mode (double check it should not vibrate while you turn it on SILENT mode).
4. Wrap it up slightly in a plastic sheet so that it should not get dirty and dusty during its hidden use.
5. Make sure it is perfectly responding by calling its number from another mobile phone.
6. Hide this mobile in a safe place in your car. And that’s it…!!!
If your car is stolen, immediately inform your local Police Help Line 15 in Pakistan. Give them phone number of the mobile hidden in your car. Police can easily track the location by calling that number. Chances are that you may get back your car within the shortest possible time.
And finally do not forget to charge this mobile at least twice a week and hide it back in your car in active position.
Please share this message with all your friends.
A useful tip for car owners !!!
How to Immediately Get Back Your Stolen Car in Pakistan
It is a fantastic idea for those who can't afford car insurance or Tracker System. I'm forwarding this to all my friends.
It takes only 2 minutes for a car thief to runaway with your car. No matter you have a trekker and auto-alarming devices fitted in your car.
The best safety for your car is a live and active Mobile Phone hidden in a safe place in your car:
1. Buy any low price mobile phone with longer standby time (Q Mobile has one model which run for 10 days on standby and cost around Rs.2,200/-).
2. Install a mobile connection which has best network in the country.
3. Turn this mobile on complete SILENT mode (double check it should not vibrate while you turn it on SILENT mode).
4. Wrap it up slightly in a plastic sheet so that it should not get dirty and dusty during its hidden use.
5. Make sure it is perfectly responding by calling its number from another mobile phone.
6. Hide this mobile in a safe place in your car. And that’s it…!!!
If your car is stolen, immediately inform your local Police Help Line 15 in Pakistan. Give them phone number of the mobile hidden in your car. Police can easily track the location by calling that number. Chances are that you may get back your car within the shortest possible time.
And finally do not forget to charge this mobile at least twice a week and hide it back in your car in active position.
Please share this message with all your friends.
ایک
شخص نے لوگوں کو کسی درخت کی پوجا کرتے دیکھا تو غصہ سے بے قابو ہوگیا اور
گھر سے کلہاڑی لی اور گدھے پر سوار ہوکر اس درخت کوکاٹنے کی نیت سے روانہ
ہوا.
راستے میں شیطان سے ملاقات ہوگئی شیطان پوچھنے لگا حضرت کہاں
تشریف لے جارہے ہیں؟ ان صاحب نےجواب دیا لوگ ایک درخت کی پوجا کرتے ہیں اور
میں نے اس کو جڑ سے کاٹنے کا اراد٥ کرلیا ہے
شیطان نے کہا آپ کہاں جھگڑے میں پڑتے ہیں جو مردود اس کی پوجا کرتے ہیں خودہی بھگتیں گے.
بڑھتے بڑھتے دونوں میں جھگڑا ہونے لگا اور تین مرتبہ مار پیٹ ہوئی لیکن
شیطان پر و٥ شخص ہر مرتبہ غالب آیا اور جب شیطان نے سمجھ لیا کہ یہ شخص یوں
قابو میں آنے والا نہیں تو ایک دوسری چالچلی اور کہنے لگا آپ اس کام کو
رہنے دیں اس کے ب...دلے میں روزانہ آپ کو چار درہم دیا کروں گا جو ہر روز
صبح کے وقت آپ کے بستر کے نیچے سے ملا کریں گے.
شیطان کی یہ چال کامیاب
ہوگئی و٥ شخص اپنے گھر واپس چلا گیا اور روزانہ صبح بستر کے نیچے سے چار
درہم ملنے لگے کچھ دن تو یہ سلسلہ چلا لیکن پھروہی حال آہستہ آہستہ دراہم
ملنا بند ہوگئے جب اسی طرح کئی دن گزرگئے اور کچھ نہ ملا تو پھر غصہ آیا. اور کلہاڑی اٹھائی اور درخت کاٹنے چل دیا..
راستے میں دوبار٥ شیطان سے ملاقات ہوئی. شیطان پھر پوچھنے لگا.. حضرت کہاں
کا اراد٥ ہے؟ ان صاحب نے جواب دیا درخت کاٹنے جارہا ہوں جس کی پوجا ہوتی
ہے.
شیطان نے پھر کہا :
آپ کہاں جھگڑے میں پڑتے ہیں چھوڑیئے جو مردود اس کی پوجا کرتے ہیں خود بھگتیں گے
ان صاحب نے انکار کردیا اور کہا اب تو ضرور کاٹوں گا بلکل بھی نہیں چھوڑوں گا.
شیطان نے منع کیا لیکن یہ صاحب اصرار کرتے رہے لہذا دوبار٥ مقابلہ ہوا جس
میں ان صاحب کو شکست ہوئی اور شیطان نے ان کو چِت کردیا......
اور پھر
شیطان کہنے لگا بس میاں اب یہ کام تمہارے بس کا نہیں کیوں کہ پہلے تم اللہ
کی رضا کی خاطر درخت کاٹنے جارہے تھے لیکن اب چار درہم کے لیے جارہے ہو اس
لیے اب تم مجھے شکستنہیں دے سکتے ورنہ پہلے اگر میں پورا زور بھی لگا لیتا
تو تم سے نہ جیت سکتا لہذا ایک قدم بھیآگے بڑھا تو خیر نہیں! گردن اڑادوں
گا...
مجبوراً ان صاحب نے اس ارادے کو ترک کردیا اور گھر واپس چلے گئے.
جس بھلے کام میں نیت اللہ کو راضی کرنے کی ہو اور دنیاوی نام و نمود اور
ریاکاری کا اس نیت میں ذرا بھی دخل نہ ہو تو و٥ عمل ہو کررہتا ہے اور شیطان
اپنا پورا زور لگا کر بھی اس عمل کو ہونے سے نہیں روک سکتا..
لیکن
جہاں اس عمل میں نیت خراب ہوئی تو وہی شیطان ہم پر غالب آجائے گا اس بھلے
کام کو ہونےسے روک دے گا اور نیت کی خرابی کا گنا٥ الگ ملے گا
ایک
شخص نے لوگوں کو کسی درخت کی پوجا کرتے دیکھا تو غصہ سے بے قابو ہوگیا اور
گھر سے کلہاڑی لی اور گدھے پر سوار ہوکر اس درخت کوکاٹنے کی نیت سے روانہ
ہوا.
راستے میں شیطان سے ملاقات ہوگئی شیطان پوچھنے لگا حضرت کہاں تشریف لے جارہے ہیں؟ ان صاحب نےجواب دیا لوگ ایک درخت کی پوجا کرتے ہیں اور میں نے اس کو جڑ سے کاٹنے کا اراد٥ کرلیا ہے
شیطان نے کہا آپ کہاں جھگڑے میں پڑتے ہیں جو مردود اس کی پوجا کرتے ہیں خودہی بھگتیں گے.
بڑھتے بڑھتے دونوں میں جھگڑا ہونے لگا اور تین مرتبہ مار پیٹ ہوئی لیکن شیطان پر و٥ شخص ہر مرتبہ غالب آیا اور جب شیطان نے سمجھ لیا کہ یہ شخص یوں قابو میں آنے والا نہیں تو ایک دوسری چالچلی اور کہنے لگا آپ اس کام کو رہنے دیں اس کے ب...دلے میں روزانہ آپ کو چار درہم دیا کروں گا جو ہر روز صبح کے وقت آپ کے بستر کے نیچے سے ملا کریں گے.
شیطان کی یہ چال کامیاب ہوگئی و٥ شخص اپنے گھر واپس چلا گیا اور روزانہ صبح بستر کے نیچے سے چار درہم ملنے لگے کچھ دن تو یہ سلسلہ چلا لیکن پھروہی حال آہستہ آہستہ دراہم ملنا بند ہوگئے جب اسی طرح کئی دن گزرگئے اور کچھ نہ ملا تو پھر غصہ آیا. اور کلہاڑی اٹھائی اور درخت کاٹنے چل دیا..
راستے میں دوبار٥ شیطان سے ملاقات ہوئی. شیطان پھر پوچھنے لگا.. حضرت کہاں کا اراد٥ ہے؟ ان صاحب نے جواب دیا درخت کاٹنے جارہا ہوں جس کی پوجا ہوتی ہے.
شیطان نے پھر کہا :
آپ کہاں جھگڑے میں پڑتے ہیں چھوڑیئے جو مردود اس کی پوجا کرتے ہیں خود بھگتیں گے
ان صاحب نے انکار کردیا اور کہا اب تو ضرور کاٹوں گا بلکل بھی نہیں چھوڑوں گا.
شیطان نے منع کیا لیکن یہ صاحب اصرار کرتے رہے لہذا دوبار٥ مقابلہ ہوا جس میں ان صاحب کو شکست ہوئی اور شیطان نے ان کو چِت کردیا......
اور پھر شیطان کہنے لگا بس میاں اب یہ کام تمہارے بس کا نہیں کیوں کہ پہلے تم اللہ کی رضا کی خاطر درخت کاٹنے جارہے تھے لیکن اب چار درہم کے لیے جارہے ہو اس لیے اب تم مجھے شکستنہیں دے سکتے ورنہ پہلے اگر میں پورا زور بھی لگا لیتا تو تم سے نہ جیت سکتا لہذا ایک قدم بھیآگے بڑھا تو خیر نہیں! گردن اڑادوں گا...
مجبوراً ان صاحب نے اس ارادے کو ترک کردیا اور گھر واپس چلے گئے.
راستے میں شیطان سے ملاقات ہوگئی شیطان پوچھنے لگا حضرت کہاں تشریف لے جارہے ہیں؟ ان صاحب نےجواب دیا لوگ ایک درخت کی پوجا کرتے ہیں اور میں نے اس کو جڑ سے کاٹنے کا اراد٥ کرلیا ہے
شیطان نے کہا آپ کہاں جھگڑے میں پڑتے ہیں جو مردود اس کی پوجا کرتے ہیں خودہی بھگتیں گے.
بڑھتے بڑھتے دونوں میں جھگڑا ہونے لگا اور تین مرتبہ مار پیٹ ہوئی لیکن شیطان پر و٥ شخص ہر مرتبہ غالب آیا اور جب شیطان نے سمجھ لیا کہ یہ شخص یوں قابو میں آنے والا نہیں تو ایک دوسری چالچلی اور کہنے لگا آپ اس کام کو رہنے دیں اس کے ب...دلے میں روزانہ آپ کو چار درہم دیا کروں گا جو ہر روز صبح کے وقت آپ کے بستر کے نیچے سے ملا کریں گے.
شیطان کی یہ چال کامیاب ہوگئی و٥ شخص اپنے گھر واپس چلا گیا اور روزانہ صبح بستر کے نیچے سے چار درہم ملنے لگے کچھ دن تو یہ سلسلہ چلا لیکن پھروہی حال آہستہ آہستہ دراہم ملنا بند ہوگئے جب اسی طرح کئی دن گزرگئے اور کچھ نہ ملا تو پھر غصہ آیا. اور کلہاڑی اٹھائی اور درخت کاٹنے چل دیا..
راستے میں دوبار٥ شیطان سے ملاقات ہوئی. شیطان پھر پوچھنے لگا.. حضرت کہاں کا اراد٥ ہے؟ ان صاحب نے جواب دیا درخت کاٹنے جارہا ہوں جس کی پوجا ہوتی ہے.
شیطان نے پھر کہا :
آپ کہاں جھگڑے میں پڑتے ہیں چھوڑیئے جو مردود اس کی پوجا کرتے ہیں خود بھگتیں گے
ان صاحب نے انکار کردیا اور کہا اب تو ضرور کاٹوں گا بلکل بھی نہیں چھوڑوں گا.
شیطان نے منع کیا لیکن یہ صاحب اصرار کرتے رہے لہذا دوبار٥ مقابلہ ہوا جس میں ان صاحب کو شکست ہوئی اور شیطان نے ان کو چِت کردیا......
اور پھر شیطان کہنے لگا بس میاں اب یہ کام تمہارے بس کا نہیں کیوں کہ پہلے تم اللہ کی رضا کی خاطر درخت کاٹنے جارہے تھے لیکن اب چار درہم کے لیے جارہے ہو اس لیے اب تم مجھے شکستنہیں دے سکتے ورنہ پہلے اگر میں پورا زور بھی لگا لیتا تو تم سے نہ جیت سکتا لہذا ایک قدم بھیآگے بڑھا تو خیر نہیں! گردن اڑادوں گا...
مجبوراً ان صاحب نے اس ارادے کو ترک کردیا اور گھر واپس چلے گئے.
جس بھلے کام میں نیت اللہ کو راضی کرنے کی ہو اور دنیاوی نام و نمود اور
ریاکاری کا اس نیت میں ذرا بھی دخل نہ ہو تو و٥ عمل ہو کررہتا ہے اور شیطان
اپنا پورا زور لگا کر بھی اس عمل کو ہونے سے نہیں روک سکتا..
لیکن
جہاں اس عمل میں نیت خراب ہوئی تو وہی شیطان ہم پر غالب آجائے گا اس بھلے
کام کو ہونےسے روک دے گا اور نیت کی خرابی کا گنا٥ الگ ملے گا
لیکن جہاں اس عمل میں نیت خراب ہوئی تو وہی شیطان ہم پر غالب آجائے گا اس بھلے کام کو ہونےسے روک دے گا اور نیت کی خرابی کا گنا٥ الگ ملے گا
خوبصورت چمک دار دانت
دانت سفید نہ ہوں تو چہرہ برا لگتا ہے۔ دوسرے یہ کہ دانتوں کی گندگی ہماری
خوراک کے ساتھ معدے میں جا کر خرابی پیدا کرتی ہے یہی وجہ ہے کہ ہمارے
پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دانتوں کی صفائی کرنے کے لئے مسواک پربہت
زور دیا ہے۔ دانت صاف ہوں گے تو صحت بھی اچھی ہو گی پہلے زمانے میں اتنے
ٹوتھ پیسٹ نہیں ملتے تھے جتنے کہ آج کے دور میں دستیاب ہیں۔ اس کے ساتھ
ساتھ بے شمار دانتوں کی تکالیف بھی بچوں اوربڑوں میں شدت کے ساتھ نظر آ رہی
ہیں۔ دانت چمک داربنانے کیلئے ایک چائے کا چمچہ کھانے کا، میٹھاسوڈا ایک
چمچہ، پسا ہوا نمک، پسا ہواسہاگہ لے کر شیشی میں رکھ لیں۔ روزانہ اس سے
دانت صاف کریں دانت چمک جائیں گے اور اگر نمک صرف تیل سرسوں میں ملا کر
دانتوں پر ملا جائے تو دانتوں کی پیلاہٹ دور ہو جائے گی اور آپ کے دانت
خوبصورت اور چمکدار ہو جائیں گے۔
دانت سفید نہ ہوں تو چہرہ برا لگتا ہے۔ دوسرے یہ کہ دانتوں کی گندگی ہماری خوراک کے ساتھ معدے میں جا کر خرابی پیدا کرتی ہے یہی وجہ ہے کہ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دانتوں کی صفائی کرنے کے لئے مسواک پربہت زور دیا ہے۔ دانت صاف ہوں گے تو صحت بھی اچھی ہو گی پہلے زمانے میں اتنے ٹوتھ پیسٹ نہیں ملتے تھے جتنے کہ آج کے دور میں دستیاب ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ بے شمار دانتوں کی تکالیف بھی بچوں اوربڑوں میں شدت کے ساتھ نظر آ رہی ہیں۔ دانت چمک داربنانے کیلئے ایک چائے کا چمچہ کھانے کا، میٹھاسوڈا ایک چمچہ، پسا ہوا نمک، پسا ہواسہاگہ لے کر شیشی میں رکھ لیں۔ روزانہ اس سے دانت صاف کریں دانت چمک جائیں گے اور اگر نمک صرف تیل سرسوں میں ملا کر دانتوں پر ملا جائے تو دانتوں کی پیلاہٹ دور ہو جائے گی اور آپ کے دانت خوبصورت اور چمکدار ہو جائیں گے۔
•• ... قبر کے چار گھنٹے …••
یہ1967ء کا واقعہ ہے میرا ایک بہت اچھا دوست میاں نذیرچشتی ہے‘ بہت ہی امانت دار مستری تھا۔ ایک مرتبہ ہم نے شرط لگائی کہ قبر میں چار گھنٹے گزارنے ہیں۔ رات 12 بجے سے صبح 4 بجے تک۔ میاں نذیرچشتی مان گیا اور ایک قبر کھودی گئی اس میں 13 انچ کے سوراخ والے پائپ لگائے ہوا کیلئے۔۔۔۔ پھر میاں نذیرچشتی صاحب رات بارہ بجے اس میں لیٹ گئے اور ہم نے اوپر سے قبر بندکردی۔۔۔۔صبح چار بجے تک ہم نے بڑی بے چینی سے انتظار کیا اور صبح چار بجے ہم نے جب قبر کھودی تو دیکھا کہ میاں نذیرچشتی بے ہوش تھا اور اس کا رنگ جو کہ پہلے سرخ گولڈن سیب کی طرح تھا اب بالکل کالا سیاہ ہوچکا ہے۔
ہم نے جلدی سے اس کو نکالا اور ایک سائیڈ پر لے جاکر اس کے منہ میں پانی وغیرہ ڈالا کچھ دیر بعد اس کو ہوش آگیا‘ وہ بالکل بوکھلایا ہوا تھا‘ پھر ہم اس کو اس کے گھر چھوڑ آئے اس کے گھر والوں نے اس کو پہچاننے سے انکار کردیا دوست وغیرہ کے بتانے پر گھر والے اسے پہچان گئے۔ تین چار دن گزرنے کے بعد جب اس کی حالت سنبھلی تو ہم نے اس سے پوچھا کہ بتاؤ قبر میں تمہارے ساتھ کیا ہوا۔ میاں نذیر کہنے لگا:۔جب آپ لوگوں نے قبر بند کی تو میں اپنے ساتھ سگریٹ لے کر گیا تھا میں نے سگریٹ نکالا اور جیسے ہی جلانے لگا کہ اچانک ایک طرف سے بہت تیز آگ میری طرف آئی تو دوسری طرف سے ایک روٹی آئی اور اس روٹی نے اس آگ کو ایک طرف دھکیل دیا‘ ابھی یہ واقعہ ختم بھی نہ ہوا تھا کہ ایک اور طرف سے آگ آئی اور اسی روٹی نے اس آگ کو بھی دھکیل کر ختم کردیا اس کے بعد میں بیہوش ہوگیا اور جب ہوش آیا تو آپ لوگوں کے پاس تھا۔پھر اس نے بتایا کہ ایک مرتبہ میں نے کسی مسافر کو کھانا کھلایا تھا اسی روٹی نے مجھے اس آگ سے بچالیا۔ اس کے بعد میاں نذیر اپنی آمدن کا سترفیصد سے بھی زائد اللہ کی راہ میں خرچ کردیتا اور لوگوں کو کھانا کھلاتا....
یہ1967ء کا واقعہ ہے میرا ایک بہت اچھا دوست میاں نذیرچشتی ہے‘ بہت ہی امانت دار مستری تھا۔ ایک مرتبہ ہم نے شرط لگائی کہ قبر میں چار گھنٹے گزارنے ہیں۔ رات 12 بجے سے صبح 4 بجے تک۔ میاں نذیرچشتی مان گیا اور ایک قبر کھودی گئی اس میں 13 انچ کے سوراخ والے پائپ لگائے ہوا کیلئے۔۔۔۔ پھر میاں نذیرچشتی صاحب رات بارہ بجے اس میں لیٹ گئے اور ہم نے اوپر سے قبر بندکردی۔۔۔۔صبح چار بجے تک ہم نے بڑی بے چینی سے انتظار کیا اور صبح چار بجے ہم نے جب قبر کھودی تو دیکھا کہ میاں نذیرچشتی بے ہوش تھا اور اس کا رنگ جو کہ پہلے سرخ گولڈن سیب کی طرح تھا اب بالکل کالا سیاہ ہوچکا ہے۔
ہم نے جلدی سے اس کو نکالا اور ایک سائیڈ پر لے جاکر اس کے منہ میں پانی وغیرہ ڈالا کچھ دیر بعد اس کو ہوش آگیا‘ وہ بالکل بوکھلایا ہوا تھا‘ پھر ہم اس کو اس کے گھر چھوڑ آئے اس کے گھر والوں نے اس کو پہچاننے سے انکار کردیا دوست وغیرہ کے بتانے پر گھر والے اسے پہچان گئے۔ تین چار دن گزرنے کے بعد جب اس کی حالت سنبھلی تو ہم نے اس سے پوچھا کہ بتاؤ قبر میں تمہارے ساتھ کیا ہوا۔ میاں نذیر کہنے لگا:۔جب آپ لوگوں نے قبر بند کی تو میں اپنے ساتھ سگریٹ لے کر گیا تھا میں نے سگریٹ نکالا اور جیسے ہی جلانے لگا کہ اچانک ایک طرف سے بہت تیز آگ میری طرف آئی تو دوسری طرف سے ایک روٹی آئی اور اس روٹی نے اس آگ کو ایک طرف دھکیل دیا‘ ابھی یہ واقعہ ختم بھی نہ ہوا تھا کہ ایک اور طرف سے آگ آئی اور اسی روٹی نے اس آگ کو بھی دھکیل کر ختم کردیا اس کے بعد میں بیہوش ہوگیا اور جب ہوش آیا تو آپ لوگوں کے پاس تھا۔پھر اس نے بتایا کہ ایک مرتبہ میں نے کسی مسافر کو کھانا کھلایا تھا اسی روٹی نے مجھے اس آگ سے بچالیا۔ اس کے بعد میاں نذیر اپنی آمدن کا سترفیصد سے بھی زائد اللہ کی راہ میں خرچ کردیتا اور لوگوں کو کھانا کھلاتا....
پاکستان
کو کمزور کرنا پاکستان کے دشمنو ں کی اولین ترجیح ہے۔ اور پاکستان کی فوج
کو کمزور کرنا پاکستان کو کمزور کرنا ہے۔ کچھ لوگ اس بات سے متفق نہیں۔ ان
تمام لوگوں سے گزارش ہے کہ وہ عراق اور لیبیا کی جنگ کا بخوبی جائزہ لیں۔
اقوامِ عالم کی اس گہری سازش کا ہی نتیجہ ہے کہ تمام سیاستدان پاکستان آرمی
کے خلاف ہیں اور نعوذبااللہ اس ادارے کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔
یاد
رکھیں اگر اللہ نہ کرے پاکستان آرمی نہ ہوئی تو پاکستان کا دفاع کرنے والا
کو نہ ہو گا۔ پاکستان کو بچانا پاکستان آرمی کی زمہ داری ہے اور
ہمارےسینکڑون جوان روزانہ شھید ہو رہے ہیں اور اپنے خون سے اپنی دھرتی کی
عزت بچا رہے ہیں۔ یہ پاکستان ہماری ماں ہے اور اس کی عزت بچانے والے ہمارے
محسن۔ اللہ پاکستان کو ہمیشہ قائم و دائم رکھے۔ آمین
از اوریا مقبول جان
یاد رکھیں اگر اللہ نہ کرے پاکستان آرمی نہ ہوئی تو پاکستان کا دفاع کرنے والا کو نہ ہو گا۔ پاکستان کو بچانا پاکستان آرمی کی زمہ داری ہے اور ہمارےسینکڑون جوان روزانہ شھید ہو رہے ہیں اور اپنے خون سے اپنی دھرتی کی عزت بچا رہے ہیں۔ یہ پاکستان ہماری ماں ہے اور اس کی عزت بچانے والے ہمارے محسن۔ اللہ پاکستان کو ہمیشہ قائم و دائم رکھے۔ آمین
از اوریا مقبول جان
ابنِ انشاء نے ایک جگہ لکھا ھے : ــــــــــــــــــ
" ایران میں کون رہتا ھے ؟ "
" ایران مین ایرانی قوم رہتی ھے ۔۔ "
" فرانس میں کون رہتا ھے ؟ "
" فرانس میں فرانسیسی قوم رہتی ھے ۔۔ "
" یہ کون سا مُلک ھے ؟ "
" یہ پاکستان ھے ۔۔ "
" اس میں پاکستانی قوم رہتی ھو گی ؟ "
" نہیں ، اس میں پاکستانی قوم نہیں رہتی ۔۔ "
" اس میں سندھی قوم رہتی ھے ۔۔ "
" اس میں پنجابی قوم رہتی ھے ۔۔ "
" اس میں یہ قوم رہتی ھے ۔۔ "
" اس میں وہ قوم رہتی ھـے ۔۔ "
ابنِ انشاء نے ایک جگہ لکھا ھے : ــــــــــــــــــ
" ایران میں کون رہتا ھے ؟ "
" ایران مین ایرانی قوم رہتی ھے ۔۔ "
" فرانس میں کون رہتا ھے ؟ "
" فرانس میں فرانسیسی قوم رہتی ھے ۔۔ "
" یہ کون سا مُلک ھے ؟ "
" یہ پاکستان ھے ۔۔ "
" اس میں پاکستانی قوم رہتی ھو گی ؟ "
" نہیں ، اس میں پاکستانی قوم نہیں رہتی ۔۔ "
" اس میں سندھی قوم رہتی ھے ۔۔ "
" اس میں پنجابی قوم رہتی ھے ۔۔ "
" اس میں یہ قوم رہتی ھے ۔۔ "
" اس میں وہ قوم رہتی ھـے ۔۔ "
" ایران میں کون رہتا ھے ؟ "
" ایران مین ایرانی قوم رہتی ھے ۔۔ "
" فرانس میں کون رہتا ھے ؟ "
" فرانس میں فرانسیسی قوم رہتی ھے ۔۔ "
" یہ کون سا مُلک ھے ؟ "
" یہ پاکستان ھے ۔۔ "
" اس میں پاکستانی قوم رہتی ھو گی ؟ "
" نہیں ، اس میں پاکستانی قوم نہیں رہتی ۔۔ "
" اس میں سندھی قوم رہتی ھے ۔۔ "
" اس میں پنجابی قوم رہتی ھے ۔۔ "
" اس میں یہ قوم رہتی ھے ۔۔ "
" اس میں وہ قوم رہتی ھـے ۔۔ "
Subscribe to:
Posts (Atom)