Thursday, June 13, 2013

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ روم کے بادشاہ ہرقل نے عرب اور شام کی سر حد پر بسنے والے غیر مسلم قبیلوں کو مدد دے کر تیار کیا کہ وہ مسلمانوں پر حملہ کریں۔ جب یہ خبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپؐ نے انتظار کرنے کی بجائے خود حملہ کرنے کا فیصلہ کیا اور اس کی تیاری شروع کر دی۔
ان دنوں حکومت کی کوئی باقاعدہ آمدنی تو ہو تی نہیں تھی جب ضرورت پڑتی رسول اللہﷺ مسلمانوں کو خدا کی راہ میں چندہ کے لیے کہتے۔ اس دفعہ بھی رسول اللہؐ نے مسلمانوں کو چندہ دینے کے لیے کہا۔ ہر ایک نے اپنی اپنی طاقت کے مطابق زیادہ سے زیادہ چندہ دیا۔ کسی نے ایک ہزار درہم دیا تو کسی نے چارہزار۔ کسی نے اپنا آدھا مال خدا کی راہ میں دے دیا۔
ایک صحابی ایسے بھی تھے جنہوں نے گھر میں جو کچھ تھا اکٹھا کیا اور حضور کے قدموں میں لا ڈالا۔ مال اتنا تھا کہ رسول اللہؐ نے آپ سے پوچھا: کچھ بیوی بچوں کے لیے بھی چھوڑا ہے؟ وہ صحابی کہنے لگے: اپنی بیوی اوربچوں کے لیے خدا اور اس کا رسول چھوڑ آیا ہوں۔

جانتے ہو یہ صحابی کون ہیں؟
رسول اللہ ﷺ کے اس عاشق کا نام ابو بکر صدیق تھا، رسول اللہ ﷺ پر سب سے پہلے ایمان لانے والے اور رسول اللہ ﷺ کے پہلے خلیفہ۔

No comments:

Post a Comment