"میرے
گھر والد صاحب بھی بیمار ہیں اور میری بیوی بھی۔ میں اس انتظار میں تھا کہ
نئے بجٹ میں شاید میری تنخواہ بڑھ جائے اور میں ان کے علاج کے لیے پیسے
اکٹھے کر لوں۔"
یہ کہہ کر وہ غریب تو چل دیا لیکن مجھے گہری سوچ میں گم کر گیا۔ یا اللہ ہم پہ رحم فرما۔
سودی نظام میں ڈوبے ہوئے ملک کا وزیرِ خزانہ سود سے بھرے بجٹ کو سناتے
ہوئے ہر جملے کے ساتھ انشاءاللہ تو کہتا ہے، لیکن اسے شاید یہ نہیں پتہ:
”اے ایمان والو ! اﷲ سے ڈرو اور جو سود لوگوں کے پاس باقی رہ گیا ہے اگر
ایمان والے ہو تو اسے چھوڑ دو ، اگر تم نے ایسا نہیں کیا تو اﷲ اور اس کے
رسول کی طرف سے جنگ کے لیے خبر دار ہوجاؤ “
( البقرہ :275)
کیا ہم اتنے طاقتور ہیں کہ اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جنگ کر لیں؟
یا اللہ ہمارے حال پر رحم فرما۔ آمین۔
"میرے
گھر والد صاحب بھی بیمار ہیں اور میری بیوی بھی۔ میں اس انتظار میں تھا کہ
نئے بجٹ میں شاید میری تنخواہ بڑھ جائے اور میں ان کے علاج کے لیے پیسے
اکٹھے کر لوں۔"
یہ کہہ کر وہ غریب تو چل دیا لیکن مجھے گہری سوچ میں گم کر گیا۔ یا اللہ ہم پہ رحم فرما۔
سودی نظام میں ڈوبے ہوئے ملک کا وزیرِ خزانہ سود سے بھرے بجٹ کو سناتے ہوئے ہر جملے کے ساتھ انشاءاللہ تو کہتا ہے، لیکن اسے شاید یہ نہیں پتہ:
”اے ایمان والو ! اﷲ سے ڈرو اور جو سود لوگوں کے پاس باقی رہ گیا ہے اگر ایمان والے ہو تو اسے چھوڑ دو ، اگر تم نے ایسا نہیں کیا تو اﷲ اور اس کے رسول کی طرف سے جنگ کے لیے خبر دار ہوجاؤ “
( البقرہ :275)
کیا ہم اتنے طاقتور ہیں کہ اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جنگ کر لیں؟
یا اللہ ہمارے حال پر رحم فرما۔ آمین۔
یہ کہہ کر وہ غریب تو چل دیا لیکن مجھے گہری سوچ میں گم کر گیا۔ یا اللہ ہم پہ رحم فرما۔
سودی نظام میں ڈوبے ہوئے ملک کا وزیرِ خزانہ سود سے بھرے بجٹ کو سناتے ہوئے ہر جملے کے ساتھ انشاءاللہ تو کہتا ہے، لیکن اسے شاید یہ نہیں پتہ:
”اے ایمان والو ! اﷲ سے ڈرو اور جو سود لوگوں کے پاس باقی رہ گیا ہے اگر ایمان والے ہو تو اسے چھوڑ دو ، اگر تم نے ایسا نہیں کیا تو اﷲ اور اس کے رسول کی طرف سے جنگ کے لیے خبر دار ہوجاؤ “
( البقرہ :275)
کیا ہم اتنے طاقتور ہیں کہ اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جنگ کر لیں؟
یا اللہ ہمارے حال پر رحم فرما۔ آمین۔
No comments:
Post a Comment