Saturday, June 15, 2013

میرے شہر جل رہے ہیں، میرے لوگ مر رہے ہیں

کبھی رحمتیں تھیں نازل اِسی خطئہ زمیں پر
وہی خطئہ زمیں ہے کہ عذاب اُتر رہے ہیں

وہی طائروں کے جُھرمٹ جو ہوا میں جُھولتے تھے
وہ فضا کو دیکھتے ہیں تو اب آہ بھر رہے ہیں

بڑی آرزو تھی ہم کو، نئے خواب دیکھنے کی
سو اب اپنی زندگی میں نئے خواب بھر رہے ہیں

No comments:

Post a Comment