ایک کسان نے اپنے دس کے دس بچوں کو ایک قطار میں کھڑا کیا ہوا تھا۔ اور ان سےتفتیش ہورہی تھی کہ
" بتاؤ چھت پر رکھے ڈرم کو کس نے دھکا دے کر سیڑھیوں سے نیچے گرایا ؟ "
کسی بچے نے کوئی جواب نہ دیا۔
کسان نے پھر زور دے کے پوچھا۔" ڈرم کو کس نے دھکا دے کر سیڑھیوں سے نیچے گرایا تھا؟"
ایک بار پھر کسی نے جواب نہ دیا۔
کسان نے کہا۔ " ٹھیک ہے ۔ میں ایک کہانیسناتا ہوں ۔ ایک تھا بادشاہ اور
ایک تھا اس کا بیٹا شہزاد...ہ۔ ای
ک دن شہزادے نے کلہاڑے سے بادشاہ کا
پسندیدہانار کا درخت کاٹ دیا۔ بادشاہ کو پتہ چلاتو اس نے سب سے پوچھا کہ
درخت کس نے کاٹا ؟۔ شہزادے نے سچ بولا کہ اس نے درخت کاٹا۔ بادشاہ اس کے سچ
بولنے پر خوش ہوا اور اس کو کوئی سزا نہ دی۔ اور اس کو معاف کردیا۔ اب
بتاؤ کہ ڈرم کو دھکا کس نے دیا تھا؟ "
یہ سن کر سب سے چھوٹا بیٹا بول پڑا کہ ڈرم کو اس نے دھکا دیا تھا۔
کسان نے آگے بڑھ کر بیٹے کو دو تین تھپڑ لگا دیے ۔
تھپڑ کھا کر معصوم بیٹا رونے لگ گیا اور اپنے سرخ انار جیسے گال سہلاتا ہوا بولا ۔
" شہزادہ سچ بولا ، اس کو سزا نہیں ۔ میں سچ بولا تو مجھے سزا کیوں؟ "
کسان نے جواب دیا۔" جس وقت شہزادے نے درخت کاٹا تھا بادشاہ درخت کے اندر جو نہیں تھا
ایک کسان نے اپنے دس کے دس بچوں کو ایک قطار میں کھڑا کیا ہوا تھا۔ اور ان سےتفتیش ہورہی تھی کہ
" بتاؤ چھت پر رکھے ڈرم کو کس نے دھکا دے کر سیڑھیوں سے نیچے گرایا ؟ "
کسی بچے نے کوئی جواب نہ دیا۔
کسان نے پھر زور دے کے پوچھا۔" ڈرم کو کس نے دھکا دے کر سیڑھیوں سے نیچے گرایا تھا؟"
ایک بار پھر کسی نے جواب نہ دیا۔
کسان نے کہا۔ " ٹھیک ہے ۔ میں ایک کہانیسناتا ہوں ۔ ایک تھا بادشاہ اور ایک تھا اس کا بیٹا شہزاد...ہ۔ ای
ک دن شہزادے نے کلہاڑے سے بادشاہ کا
پسندیدہانار کا درخت کاٹ دیا۔ بادشاہ کو پتہ چلاتو اس نے سب سے پوچھا کہ
درخت کس نے کاٹا ؟۔ شہزادے نے سچ بولا کہ اس نے درخت کاٹا۔ بادشاہ اس کے سچ
بولنے پر خوش ہوا اور اس کو کوئی سزا نہ دی۔ اور اس کو معاف کردیا۔ اب
بتاؤ کہ ڈرم کو دھکا کس نے دیا تھا؟ "
یہ سن کر سب سے چھوٹا بیٹا بول پڑا کہ ڈرم کو اس نے دھکا دیا تھا۔
کسان نے آگے بڑھ کر بیٹے کو دو تین تھپڑ لگا دیے ۔
تھپڑ کھا کر معصوم بیٹا رونے لگ گیا اور اپنے سرخ انار جیسے گال سہلاتا ہوا بولا ۔
" شہزادہ سچ بولا ، اس کو سزا نہیں ۔ میں سچ بولا تو مجھے سزا کیوں؟ "
کسان نے جواب دیا۔" جس وقت شہزادے نے درخت کاٹا تھا بادشاہ درخت کے اندر جو نہیں تھا
" بتاؤ چھت پر رکھے ڈرم کو کس نے دھکا دے کر سیڑھیوں سے نیچے گرایا ؟ "
کسی بچے نے کوئی جواب نہ دیا۔
کسان نے پھر زور دے کے پوچھا۔" ڈرم کو کس نے دھکا دے کر سیڑھیوں سے نیچے گرایا تھا؟"
ایک بار پھر کسی نے جواب نہ دیا۔
کسان نے کہا۔ " ٹھیک ہے ۔ میں ایک کہانیسناتا ہوں ۔ ایک تھا بادشاہ اور ایک تھا اس کا بیٹا شہزاد...ہ۔ ای
یہ سن کر سب سے چھوٹا بیٹا بول پڑا کہ ڈرم کو اس نے دھکا دیا تھا۔
کسان نے آگے بڑھ کر بیٹے کو دو تین تھپڑ لگا دیے ۔
تھپڑ کھا کر معصوم بیٹا رونے لگ گیا اور اپنے سرخ انار جیسے گال سہلاتا ہوا بولا ۔
" شہزادہ سچ بولا ، اس کو سزا نہیں ۔ میں سچ بولا تو مجھے سزا کیوں؟ "
کسان نے جواب دیا۔" جس وقت شہزادے نے درخت کاٹا تھا بادشاہ درخت کے اندر جو نہیں تھا
No comments:
Post a Comment